عالمی شہرت یافتہ قوال امجد صابری کو بچھڑے 7 برس بیت گئے، امجد صابری کو 7 سال قبل کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ امجد صابری کے صوفیانہ کلام اور محبت بھرا انداز اور لازوال شخصیت کی یاد ابھی تک دلوں میں تازہ ہے۔
امجد صابری نے 23 دسمبر 1976 کو کراچی کے معروف قوال گھرانے میں آنکھیں کھولی، انہوں نے قوالی کی ابتدائی تربیت اپنے والد غلام فرید صابری اور چچا عظمت صابری سے حاصل کی اور محض 8 سال کی عمر میں گائیکی کا آغاز کیا۔
قوالی انہیں ورثے میں ہی ملی،امجد صابری نے قوالی کے شعبے میں اپنی صلاحیتوں کو اس انداز سے منوایا کہ جس کی مثال ملتے نہیں ملتی۔ امجد صابری نے نہ صرف پاکستان میں قوالیوں کو جلا بخشی بلکہ لندن، امریکا اور بھارت، پاکستان سمیت دنیا بھر کے 17ممالک میں اپنی آواز کا جادو جگایا۔
اپنے والد غلام فرید صابری کے انتقال کے بعد امجد صابری ایک نئے روپ میں ابھر کر آئے، انہیں کئی ایوارڈز کے ساتھ پرائڈ آف پرفارمنس بھی ملا۔ امجد صابری کے گائے جانے والے عارفانہ کلام تاجدار حرم، بھردو جھولی میری یامحمد اور جس نے مدینے جانا ہے کرلو تیاریاں بہت مشہور ہوئے۔
امجد صابری کی مشہور قوالیاں اے سبز گنبد والے منظور دعا کرنا، جب وقت نزع آئے دیدار عطاء کرنا ان کی پہچان بن گئی، جسے سننے والے آج بھی آبدیدہ ہو جاتے ہیں۔
امجد صابری 22 جون 2016 بمطابق 16 رمضان المبارک کو ایک رمضان ٹرانسمیشن میں شرکت کیلئے نکلے تھے کہ مسلح ملزمان نے فائرنگ کرکے اس آواز کو ہمیشہ کیلئے خاموش کردیا۔ فرقہ واریت کی بھینٹ چڑھنے والے امجد صابری کے قاتل تو پکڑے گئے اور عدالت نے جرم ثابت ہونے پر سزا بھی سنادی۔