پاکستان تحریک انصاف نے فکس اٹ کے بانی عالمگیر خان کے کوآرڈینیٹر طحٰہ شیخ کو ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے قتل کرائے جانے کا الزام عائد کرتے ہوئے معاملے کی تحقیقات سی ٹی ڈٰی سے کرانے کا مطالبہ کردیا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عالمگیر خان نے کہا کہ طحٰہ شیخ صرف انکے کوآرڈینیٹر ہی نہیں بلکہ پی ٹی آئی کے رہنما بھی تھے۔ انہیں اسکیم 33 میں ٹارگٹ کرکے قتل کیا گیا۔
عالمگیر خان نے کہا کہ یہ شہر ہے یا کوئی قبائلی علاقہ ہے۔ پولیس واقعہ کی جیوفنسنگ نہیں کررہی کیونکہ طحٰ شیخ ایک عام شہری تھا۔ اس شہر میں نوجوان قتل ہورہے ہیں اور پولیس انکی آلہ کار بنی ہوئی ہے۔
عالمگیر خان نے آئی جی ہوم سیکریٹری سے مطالبہ کیا کہ طحٰہ شیخ کے قتل کے واقعے کی تحقیقات سی ٹی ڈٰ کے سپرد کی جائے۔ ہم ڈرنے والے نہیں ہیں عمران خان کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
پی ٹی آئی رہنما خرم شیرزمان نے وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہ آج یہ بات ثابت ہوگئی کہ رانا ثناء اللہ صرف اسلام آباد کیلئے ہیں۔ کراچی میں لوگ مررہے ہیں لیکن کوئی نوٹس نہیں لیا جارہا۔
خرم شیر زمان نے کہا کہ 2013 میں زہرہ شاہد کو قتل کیا گیا تھا اور آج اسی طرح طحٰہ شیخ کو قتل کیا گیا ہے۔ ہم سخت الفاظ میں واقعے کی مذمت کرتے ہیں۔
خرم شیر زمان نے مطالبہ کیا کہ مراد علی شاہ سے وزارت داخلہ لے کر کسی اور کو دی جائے اور مراد علی شاہ کو برطرف کیا جائے۔ صوبے سندھ کی پولیس کو پرامن مظاہرین پر تشدد کرنے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے یا پھر پولیس بلاول ہاؤس کی سیکیورٹی پر مامور ہے۔
خرم شیر زمان نے کہا کہ طحہ تو اب واپس نہیں آسکتا لیکن اب اور ماؤں کی گود نہیں اجڑے گی۔ رانا ثناء اللہ فوری طور پر واقعہ کا نوٹس لیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ارسلان تاج نے بھی پریس کانفرنس کرتےہوئے کہا کہ اس وقت سیاسی انتقام بازی چل رہی ہے۔ پولیس شہر میں جب سیاسی شخصیات کے کاموں کیلئے استعمال ہوتو پھر شہر میں ڈکیت، چور اور قاتل آزاد ہی گھومیں گے۔
طحہ کا واقعہ ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ ہے، ہمارے پاس شواہد موجود ہیں اس پورے واقعہ میں پولیس نے کچھ نہیں کیا۔ کیا عدالتیں صرف امیروں کے بچوں کیلئے کھلیں گی ؟ کراچی پرامن کیس جو چل رہا تھا وہ کہاں گیا۔
جب جرائم پیشہ قاتل یہ سوچیں گے کہ جب عزیز بلوچ 20 کیس میں بری کیا جائے گا تو کسی میں قانون کا ڈر نہیں ہوگا۔ کراچی کے بچے دوبارہ مر رہے ہیں۔ ہم وہ جماعت نہیں کہ اگر کوئی واقعہ ہو تو پورے شہر کو آگ لگا دیں۔
ارسلان تاج نے کہا کہ طحہ شیخ انتخابی مہم میں مصروف تھے۔ رات مین دوستوں کے ساتھ بیٹھنے کے بعد گھر کے گیٹ کے باہر روڈ کی دوسری جانب سے پانچ فائر اس پر کیے گئے۔ کسی نے بھی گن پوائنٹ پر موبائل لینے کی کوشش نہیں کی۔
طحہ بھی بائیک پر تھا، اس پیچھے سے فائر ہوا، واقعہ کےسارے گواہان موجود تھے۔ ہم نے ذاتی طور پر واقعہ کی فوٹیج لی ہے، یہ اسٹریٹ کرائم کا کوئی واقعہ نہیں ہے یہ ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ ہے۔
پریس کانفرنس میں طحٰہ شیخ کی والدہ بھی موجود تھیں۔ طحٰہ شیخ کی والدہ کا کہنا تھا کہ طحہ ہر وقت خدمت خلق میں لگا رہتا تھا۔ اس کی کسی سے بھی کوئی دشمنی نہیں تھی۔
طحٰہ شیخ کی والدہ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کچھ نہیں کررہی انکے بیٹے کے قاتلوں کو ڈھونڈا جائے اور انہیں سزا دی جائے۔ طحٰہ شیخ کی والدہ نے مطالبہ کیا ہمارے ساتھ انصاف کیا جائے۔