ضمنی بلدیاتی انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال مکمل ہوگئی، کراچی میں 4 یوسی چیئرمین اور 2 وائس چیئرمین کی نشستوں کے لیے مئیر کراچی بیریسٹر مرتضیٰ وہاب صدیقی اور ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد سمیت مختلف جماعتوں اور آزاد 50 امیدوارں کے کاغذات منظورہوگئے۔
ابراہیم حیدری ٹاؤن کی یوسی 8 میں امیدواروں کو جبری انتخاب سے روکنے کا الزام سامنے آیا ہے۔ میئر کراچی 3 یونین کمیٹیوں، ڈپٹی میئر کراچی اور صدر ٹاؤن کے چئیرمین کےکاغذات منظور ہوگئے، تاہم مخصوص نشستوں کی ایک بڑی تعداد پھر خالی رہ گئی ہیں۔
ریٹرننگ افسران کے جاری فارم 7 کے مطابق ضلع کیماڑی کے ماڑی پور ٹاؤن کی یوسی 3 سے پیپلز پارٹی کے بیریسٹر مرتضیٰ وہاب صدیقی، سیف اللہ ،پی ٹی آئی کے ساجد ، محمد زاہد ، مسلم لیگ(ن)کے محمد شاہد اقبال ،جماعت اسلامی کے محمد حسین ، آزاد امیدوار چوہدری سعید اقبال اور عامر شیخ کے کاغذات منظور ہوگئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ میئر کراچی بیریسٹر مرتضیٰ وہاب صدیقی کے کاغذات پر مقامی ووٹرنہ ہونے پر اعتراض کیا گیا تھا، تاہم اعتراض مسترد کیا گیا اور ریٹرننگ آفیسر نے آگاہ کیا کہ قانون میں اس کی اجازت ہے۔
الیکشن کمیشن کے فارم 7 کے مطابق ضلع جنوبی کے صدر ٹاؤن کی یوسی 13 سے پیپلز پارٹی کے بیریسٹر مرتضیٰ وہاب صدیقی ، کرم اللہ وقاصی ، پی ٹی آئی کے منصور احمد بلوچ ، سمیع اللہ ، جمعیت علماء اسلام کے سعید عبید اللہ شاہ ، اختر جاوید خان ، جماعت اسلامی کے نیئر اسلام ، محمد یوسف ، انعام اللہ ، محمد اختر ، پی ڈی پی کے مرزا ریاض محمد , ٹی ایل پی کے سکندر آگر ، نوید احمد اور آزاد امیدوار محمد نسیم الدین کے کاغذات نامزدگی منظور ہوئے۔
ضلع جنوبی کے صدر ٹاؤن کی یوسی 12 میں وائس چیئرمین کےلیے پیپلز پارٹی کے حامد حسین ، پی ٹی آئی کے محمد طاہر ، محمد بصیر ، ذیشان حسین ،مسلم لیگ (ن) کے سید اختر شاہ ، گل ویز خان ، جماعت اسلامی کے زمان شاہ جدون ، محبوب خان اور امتیاز خان ، جمعیت علماء اسلام کے سید عبیداللہ شاہ اور ریاست خان، تحریک لبیک کے محمد عاطف قادری، شعیب علی شاہ اور آزاد امیدوار عمر خان کے کاغذات نامزدگی منظور ہوگئے۔
ریٹرننگ آفیسر کے فارم 7 کے مطابق ضلع ملیر کے ابراہیم حیدری ٹاؤن کی یوسی 8 سے پیپلز پارٹی کے بیریسٹر مرتضیٰ وہاب صدیقی ، حیدر علی جاموٹ اور تحریک انصاف کی جمیلہ بانو کے کاغذات منظور ہوگئے، تاہم جماعت اسلامی کے محمد شبیر خان عباسی ، عبدالطیف عباسی ، تحریک انصاف کےعبدالرزاق خان اور آزاد امیدوار علی حسین کے کاغذات مسترد ہوگئے ہیں۔
جماعت اسلامی کراچی امیر حافظ نعیم الرحمان نے کاغذات مسترد ہونے کے عمل کو مسترد کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ ابراہیم حیدری ٹاؤن کی یوسی 8 میں جو کاغذات جمع ہوئے ہیں ان سب کو بٹھانے کے لیے پیپلز پارٹی کی پوری مشینری اور طاقت کا استعمال کیا جارہاہے۔ ایک طرف اعلانا ت ہورہے ہیں کہ سسٹم کے خلاف کاروائی ہوگی اور دوسری طرف کوئی کاغذات جمع کردے تو اس کو بٹھانے کی کوشش ہورہی ہے تو یہ کونسے سسٹم کے خلاف کاروائی ہورہی ہے؟
ہمارا الیکشن کمیشن سے مطالبہ ہے کہ ابراہیم حیدری ٹاؤن کی یوسی 8 کے معاملے کو ہولڈ کریں اور جن لوگوں پر دباؤ ڈالا جارہا ہے اس حوالے سے وزیر داخلہ حارث نواز فوری طور پر ایک کمیٹی تشکیل دیں، جے آئی ٹی بنائیں جس میں تمام ایجنسیز کوشامل کیا جائے۔ یہ جمہوریت کو یرغمال بنانے کا تماشا ہے جو لوگ جمہوریت کو سبوتاژ کررہے ہیں ان سے ہماری لڑائی ہے ہم ان کو اس عمل میں کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
حافظ نعیم الرحمن کے مطابق میئر کراچی بیریسٹر مرتضیٰ وہاب صدیقی کے تینوں یونین کمیٹیوں سے کاغذات نامزدگی پر جماعت اسلامی نے اعتراضات جمع کئے ہیں اور قانون کے مطابق ہم آخری حد تک قانونی چارہ جوئی کریں گے۔
ضلع ملیر گڈاپ ٹاؤن یوسی 7 کے چیئرمین کے لیے پیپلز پارٹی کے سلمان عبداللہ مراد ، ٹی ایل پی کے مقبول احمد ، جماعت اسلامی کے شیر محمد ، محمد ایوب ، تحریک انصاف کے عدنان لعل اور عبد الحفیظ جوکھیو جبکہ اسی یونین کمیٹی میں وائس چیئرمین کی نشست کے لیے پیپلز پارٹی کے محمد سلیم میمن ، ابو بکر میمن ، ٹی ایل پی کے شاہ محمد ، جماعت اسلامی کے محمد امین ، محمد ابراہیم ، تحریک انصاف کے ناصر علی اور میرمحب اللہ کے کاغذات منظور ہوگئے ہیں۔
صدر ٹاؤن کی مخصوص نشستوں پر ٹاؤن چیئرمین منصور احمد شیخ سمیت تحریک انصاف کے امیدواروں کے کاغذات منظور ہوگئے ہیں، جس کے بعد لیبر کی نشست پر کامیابی کے بعد تحریک انصاف کے منصور احمد شیخ ٹاؤن چیئرمین کی نشست بچانے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبے کے مختلف بلدیاتی اداروں میں غیر مسلم، خواتین اور خواجہ سرا کی مخصوص نشستوں کی ایک بڑی تعداد پھر خالی رہ گئی ہیں، کیونکہ کسی امیدوار نے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے ہیں۔
جنرل نشستوں کے انتخابی شیڈول کے مطابق 16 اکتوبر تک منظور یا مسترد ہونے والے کاغذات کے خلاف اپیلیں جمع ہونگی اور 19 اکتوبر تک اپیلوں پر فیصلے ہونگے، جبکہ 20 اکتوبر کو امیدواروں کی نظرثانی فہرست جاری ہوگی۔ امیدوار21 اکتوبر تک کاغذات واپس لے سکیں گے، جبکہ 22 اکتوبر کو امیدواروں کی حتمی فہرست جاری ہوگی اور امیدواروں کو انتخابی نشانات الاٹ ہونگئ، جبکہ 5 نومبر کو پولنگ ہوگی اور8 نومبر کو نتائج جاری ہونگے۔