وزارت قانون و انصاف نے صدر کے حالیہ ٹوئٹ پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 75 کے مطابق کوئی بھی بل منظوری کے لیے صدر کو بھیجا جاتا ہے۔
وزارت قانون کا کہنا ہے کہ صدر کے پاس دو اختیارات ہوتے ہیں، صدر منظوری دیں یا مخصوص مشاہدات کے ساتھ معاملہ پارلیمنٹ کو بھیجیں۔
وزارت قانون آرٹیکل 75 کوئی تیسرا آپشن فراہم نہیں کرتا، موجودہ کیس میں صدر نے آرٹیکل 75 کی آئینی ضروریات پوری نہیں کیں، انہوں نے جان بوجھ کر بلز کی منظوری میں تاخیر کی۔
The Ministry of Law & Justice has noted with grave concern the President’s recent tweet.
As per Article 75 of the Constitution when a Bill is sent for assent the President has two options: either give assent, or refer the matter to the parliament with specific observations 1/n— Ministry Of Law And Justice Pakistan (@LawjusticeM) August 20, 2023
وزارت قانون وانصاف کا کہنا ہے کہ بلوں کو بغیر مشاہدے یا منظوری واپس کرنے کا راستہ آئین میں نہیں دیا گیا، صدر مملکت کا اقدام آئین کی روح کے منافی ہے، صدر کے پاس بلز واپس کرنے کا طریقہ تھا تو اپنے مشاہدات کے ساتھ واپس کر سکتے تھے۔
صدر نے جیسے ماضی قریب میں بل واپس بھجوائے ویسے ہی یہ بھی بھجواسکتے تھے، صدر مملکت بل واپس کرنے سے متعلق پریس ریلیز بھی جاری کرسکتے تھے، تشویشناک بات ہے کہ صدر نے اپنے ہی عہدیداروں کو بدنام کرنے کا انتخاب کیا، ان کو اپنے اعمال کی ذمہ داری خود لینا چاہیے۔
واضح رہے صدر مملکت نے ٹوئیٹرپیغام کے ذریعے آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط کرنے کی تردید کی ہے۔