صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیر اعظم کی ایڈوائس پر قومی اسمبلی مدت ختم ہونے سے 3 روز قبل تحلیل کردی جس کے بعد وفاقی کابینہ بھی تحلیل ہو گئی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی کی تحلیل کی سمری گزشتہ روز صدر مملکت کو بھیجی تھی جس پر ڈاکٹر عارف علوی نے دستخط کردیے۔ صدر مملکت کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کا اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا۔
دوسری جانب، حکومت نگران وزیراعظم کا نام حتمی طور پر طے کرنے میں تاحال ناکام ہے، اس حوالے سے گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف راجا ریاض کے درمیان متوقع ملاقات نہ ہوسکی جوکہ ایک آئینی تقاضا ہے۔
دونوں آج (جمعرات) کو ملاقات کریں گے، آئین کے تحت اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد ان کے پاس نگران وزیراعظم کا نام حتمی طور پر طے کرنے کے لیے 3 روز کا وقت ہے۔
حکمران جماعتیں نگران وزیراعظم کا نام ظاہر کرنے سے تاحال گریزاں ہیں جو عام انتخابات تک عبوری سیٹ اپ کی سربراہی کریں گے، خیال رہے کہ تازہ مردم شماری کو نوٹیفائی کرنے کے فیصلے کے بعد عام انتخابات مؤخر ہونے کا خدشہ پیدا ہوچکا ہے۔
نگران وزیراعظم کے لیے کسی نام پر اتفاق نہ ہونے کی صورت میں معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو بھجوایا جائے گا، اگر کمیٹی کوئی فیصلہ کرنے میں ناکام رہی تو الیکشن کمیشن کے ساتھ شیئر کیے گئے مجوزہ ناموں کی فہرست میں سے نگران وزیراعظم کا انتخاب کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کے پاس 2 روز کا وقت ہوگا۔