نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے شکارپور کے ایس ایچ او کوٹ شاہو سمیت 5 اہلکاروں کے اغوا پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔
نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی پولیس کو فون کرکے شکارپور میں مغویوں کی بازیابی کی ہدایت کی۔ نگراں وزیراعلی سندھ کا کہنا تھا کہ اگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار ڈاکو اغوا کر کے لے جائے تو عوام کی حفاظت کا اللہ حافظ ہے۔
نگراں وزیراعلی سندھ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا جنگل کا قانون چل رہا ہے یا پولیس سوئی ہوئی ہے؟ ایس ایس پیز اور ڈی آئی جیز گھروں میں بیٹھ کر پولیسنگ کرتے ہیں جو ناقابل برداشت ہے، ایسے پولیس افسراں کی اس صوبے کو اور یہاں کی عوام کو کسی صورت ضرورت نہیں۔
نگراں وزیراعلیٰ نے ڈی آئی جی لاڑکانہ اور ایس ایس پی شکارپور کو ایکسپلینیشن دینے کے احکامات دے دئے۔ نگراں وزیراعلی سندھ نے کہا ہے کہ ایس ایچ او، ہیڈ محرر، اور پولیس اہلکار بازیاب نہیں ہوئے تو ڈی آئی جی اور ایس ایس پی کے خلاف کارروائی ہوگی۔
نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے مغوی پولیس اہلکاروں کو 3 دن کے اندر بازیاب کروانے کی ڈیڈ لائن دے دی۔ وزیراعلی سندھ نے کہا ہے کہ وہ خود تھانوں اور تمام پولیس افسراں کے دفاتر کی انسپیکشن کریں گے۔ جس ضلع یا تھانے میں قوانیں کے مطابق کام نہیں ہوتا تو ان کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔