وزیرِاعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اسلام آباد میں معاشی ٹیم کا اجلاس ہوا جس میں ملک بھر میں بڑی صنعتوں پر ایک سال کیلئے اضافی 10 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے معاشی ٹیم کے اجلاس کے بعد قوم سے خطاب میں صنعتوں پر عائد کئے جانے والے ٹیکسز کے بارے میں آگاہ کیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بڑی صنعتوں پر 10 فیصد سپر ٹیکس (تخفیف غربت ٹیکس) لگارہے ہیں، ان صنعتوں میں سیمنٹ، چینی، تیل و گیس، کھاد، ایل این جی ٹرمینل، ٹیکسٹائل، بینکنگ، آٹوموبائل، سگریٹ، اسٹیل، کیمیکل اور بیوریجز شامل ہیں۔
شہباز شریف نے ایک اور ٹیکس لگانے کا بتاتے ہوئے کہا کہ جو افراد سالانہ 15 کروڑ سے زائد کماتے ہیں ان کی آمدن پر 1 فیصد تخفیف غربت ٹیکس لگایا جا رہا ہے۔
سالانہ 20 کروڑ سے زائد آمدنی والوں پر 2 فیصد، 25 کروڑ پر 3 فیصد، 30 کروڑ سے زائد پر 4 فیصد تخفیف غربت ٹیکس لگایا جارہا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ٹیکس عائد کرنے کا بنیادی مقصد عوام کو مشکل سے نکالنا ہے، معیشت دیوالیہ ہونےجارہی تھی جس سےملک اب نکل آئےگا، بجٹ میں کیے گئے اعلانات کے مطابق آئی ایم ایف شرائط منظور ہوچکیں، یقین ہے مشکل وقت سے نکل آئیں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ مہنگائی پر قابو پانے کیلئے جان لڑادوں گا لیکن سبز باغ نہیں دکھاؤں گا، صاحب ثروت افراد غریبوں کی مدد کریں، غریب نے قربانی دی اب ایثار کرنے کی صاحب حیثیت کی باری ہے، ہم دن رات محنت کریں گے اور ہچکولے لیتی کشتی کو پار لگائیں گے۔