وزیراعظم کی معاون خصوصی شزہ فاطمہ نے اسلام آباد میں سول جج کی اہلیہ کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے والی گھریلو ملازمہ بچی رضوانہ کی جنرل اسپتال لاہور میں عیادت کی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی معاون خصوصی شزا فاطمہ خواجہ کے ساتھ چیئرمین چائلڈ رائٹس عائشہ رضا نے بھی جنرل اسپتال میں تشدد کی شکار بچی رضوانہ کی عیادت کی۔
میڈیا سے گفتگو میں شزا فاطمہ خواجہ نے کہا ہے کہ گھریلو ملازمہ بچی پر تشدد کی ملزم کو ضمانت ملنا غلط ہے، جو کچھ رضوانہ کے ساتھ ہوا وہ ناقابل برداشت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں 15 سال سے کم عمر کو گھریلو ملازم رکھنا خلاف قانون ہے، رضوانہ پر تشدد کی ملزم کو ضمانت مل جانا افسوسناک ہے۔ آج رضوانہ کو انصاف دلانے میں ناکام ہوئے تو کل ہماری بچیوں کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے، تشدد کی شکار بچی کی حالت ابھی بہتر نہیں ہوئی۔
اس موقع پر چیئرپرسن چائلڈ رائٹس عائشہ رضا نے کہا کہ ملزم جتنا بھی بااثر کیوں نہ ہو، ہم اسے کیفرکردار تک پہنچائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مقدمے میں اقدام قتل کی دفعات شامل کی جائیں، ہم اس فیملی کو قانونی مدد بھی فراہم کریں گے۔
جیو نیوز کے مطابق اسپتال میں زیرعلاج بچی کی حالت میں بہتری آئی ہے۔ جنرل اسپتال لاہور کے پرنسپل ڈاکٹر الفرید ظفر کا کہنا ہے کہ رضوانہ کو صبح سے آکسیجن لگی ہے جس کے بعد بچی کی حالت بہتر ہے جب کہ آکسیجن اتارنے کا فیصلہ اسکی حالت دیکھ کر کیا جائےگا۔
ڈاکٹر الفرید ظفرکا کہنا ہے کہ تشدد کاشکار رضوانہ کی طبیعت صبح خراب ہوگئی تھی جس پر اسے آکسیجن لگا دی گئی،آکسیجن لگانے سے رضوانہ کی طبعیت بہتر ہے، اس کے جسم میں انفیکشن زیادہ ہے، شاید اس لیے آکسیجن لیول کم ہوگیا تھا۔
ڈاکٹر الفرید ظفر نے بتایا کہ رضوانہ نے 8 روز بعد کل کچھ کھایا تھا، فی الحال اسے کھانے سے روک دیا ہے کیونکہ کھانا سانس کی نالی میں جاسکتا ہے، خوراک کی کمی ڈرپ کے ذریعے پوری کی جارہی ہے، ڈرپ لگنے کے بعد اس کا بلڈ پریشر لیول بھی نارمل ہے۔