جانوروں میں پھیلی لمپی اسکن کی بیماری نے شہریوں کو خوف میں مبتلا کردیا۔ متاثرہ جانور کے گوشت یا دودھ کے استعمال سے بیماری انسانوں میں منتقل ہونے کے خوف سے شہریوں نے دودھ اور گوشت کا استعمال کم کردیا جسکے باعث ڈیری فارمرز اور میٹ مرچنٹ کا کاروبار بری طرح متاثر ہوا ہے۔
ڈیری ایگری کلچر لائیو اسٹاک فارمرز ایسوسی ایشن نے شہر میں پھیلی غلط خبروں کو دودھ اور گوشت کی فروخت میں کمی کی وجہ قرار دیا ہے۔ کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس میں ڈیری ایگری کلچر لائیو اسٹاک فارمرز ایسوسی ایشن کے حکام نے کہا کہ مویشیوں میں جلدی بیماری سے انسانوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔
انہوں نے دعوی کیا کہ بیماری میں مبتلا جانور ایک ہفتے میں صحت مند ہو جاتا ہے اور ان کا گوشت اور دودھ قابل استعما ل ہے۔
پیٹرن انچیف ڈی ایل ایف اے حارث مٹھانی نے کہا کہ چار ماہ قبل جانوروں میں جلدی بیماری افریقہ سے جانوروں کے زریعے آئی۔ تاہم فارمرز نے اپنے طور پر بیرون ممالک سے جلدی بیماری کی ویکسین منگوائی گئیں۔ احتیاطی اقدامات سے جانوروں میں جلدی بیماری ختم ہو رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کی خبروں سے اس کاروبار سے وابستہ افراد متاثر ہوئے اور عوام میں خوف پھیل گیا گوشت اور دودھ کے حوالے سے عوام میں خوف پھیلایا گیا کہ یہ مضر صحت ہے غلط پروپیگنڈے کے بعد دکانوں سے گوشت اور دودھ خریدنا بند کردیا۔
حارث مٹھانی کا کہنا تھا کہ دودھ اور گوشت ہمارے گھر افراد بھی استعمال کرتے ہیں اور مضر صحت نہیں ہے سوشل میڈیا پر جانوروں کی بیماری کا غلط پروپیگنڈا چلانے پر سائبر کرائم اور عدالت سے رجوع کریں گے۔