پاکستان میں گیس کے بحران اور گیس پریشر میں کمی کے باعث غیرقانونی طور گیس کمپریسر کا استعمال کرنے والوں کے خلاف سوئی سدرن کمپنی نے ایکشن لے لیا۔ پاکستان سٹیزنز پورٹل پر موصول ہونے والی شکایت پر سوئی سدرن نے گھریلو صارفین پر چھاپہ مار کر میٹرز اور کمپریسرز ہٹادئے۔
پاکستان سٹیزنز پورٹل پر ایک شہری نے غیرقانونی طور پر گیس کمپریسر استعمال کرنے والوں کی شکایت درج کرائی۔ جس پر سوئی سدرن گیس کمپنی کے تھیفٹ کنٹرول سیکشن نے سٹی کورٹ کے قریب واقع عارفین آرکیڈ ، نانک واڑہ کراچی میں چھاپہ مارا۔
ایس ایس جی سی کی جانب سے گیس کمپریسر استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کے خلاف یہ پہلا چھاپہ تھا۔ سیکیورٹی سروسز اور کاؤنٹر گیس تھیفٹ آپریشنز نے ایس ایس جی سی پولیس اور لیڈی پولیس سرچرز کے ساتھ اور ریکوری ڈیپارٹمنٹ کی ٹیم کے ساتھ مل کر فلیٹس پر کریک ڈاؤن کیا۔
چھاپہ مار ٹیم نے کارروائی کرتے ہوئے اپارٹمنٹ کے فلیٹ نمبر 103/104، 510/502 اور 702 سے میٹرز اور کمپریسرز ہٹا دیئے۔ ٹیم نے تین میٹر ہٹا دیے جنہیں کمپنی کے کراچی ٹرمینل میں ریکوری ڈیپارٹمنٹ کو ٹیسٹ کے لیے بھیجا گیا جبکہ کی کمپریسر کسٹمر ریلیشنز ڈیپارٹمنٹ نے اپنے قبضے میں لے لیے۔
کمپریسر استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کو گیس کی سپلائی سزا کے طور پر دو ماہ کے لیے منقطع کر دی جائے گی۔ سوئی سدرن گیس کمپنی کے مطابق کمپریسرز کے استعمال کے خلاف زیرو ٹالرینس پالیسی ہے۔ وہ پڑوسی جن کے پاس گیس کمپریسر ہیں وہ درحقیقت زیادہ تر گھرانوں کو گیس کی کم پریشر کی شکایت اور گیس کی مستقل فراہمی سے محروم کر رہے ہیں۔
ایس ایس جی سی کے مطابق گیس کمپریسر کا استعمال نہ صرف بڑا جرم ہے بلکہ پڑوسیوں کو گیس سے محروم کرتا ہے بلکہ بعض اوقات ان کی گیس لائنوں میں سیوریج کا پانی اپنے ساتھ لاتا ہے۔ کمپریسر کی طاقت قریبی سیوریج لائنوں سے گٹر کے پانی کو کھینچتی ہے۔کمپنی مستقبل قریب میں بھی اسی طرح کے چھاپے مارتی رہے گی تاکہ کمپریسر استعمال کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جا سکے۔