سندھ ہائی کورٹ میں کراچی میں ڈکیتی مزاحمت پر شہریوں کا قتل، امن و امان کی مخدوش صورتحال کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے وی آئی ہیز سے پولیس کی اضافی نفری واپس بلانے سے متعلق سپریم کورٹ کے حکم نامے کی کاپی طلب کرلی۔
درخواست گزار حسن خان نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے 2018 میں وی وی آئی پیز سے اضافی سیکورٹی واپس لینے کا حکم دیا تھا جسکے بعد وی وی آئی پیز سے اضافی سیکورٹی واپس لے لی گئی تھی لیکن کچھ عرصے بعد دوبارہ سے وی وی آئی پیز پر پولیس کی اضافی نفری لگادی گئی ہے۔
آئین کے تحت شہریوں کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے، سندھ حکومت ،آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کراچی امن و امان کی صورتحال پر قابو پانے میں ناکام ہوچکے ہیں۔ پولیس اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ پانچ جنوری 2023 کو گلستان جوہر میں ثناء نامی خاتون کو ڈکیتوں نے قتل کردیا۔ دسمبر 2022 میں یونیورسٹی کے طالب علم جہانگیر کو ڈاکوں نے قتل کردیا گیا، 15 اگست کو ایف بی ایریا میں نوجوان فہد کو ڈاکوں نے قتل کردیا۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ وی وی آئی پیز کی سیکورٹی درج کرکے عوام کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ پولیس کو شہر میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کا حکم دیا جائے ۔ سندھ حکومت کو سیف سٹی منصوبہ جلد مکمل کرنے کا حکم دیا جائے۔ شہر میں آنے والے شخص کا کریمنل ریکارڈ چیک کیا جائے۔
عدالت نے عدالت نے وی آئی ہیز سے پولیس کی اضافی نفری واپس بلانے سے متعلق سپریم کورٹ کے حکم نامے کی کاپی طلب کرلی اور سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی