سندھ ہائی کورٹ میں غیرقانونی تعمیرات کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے گزری میں غیرقانونی عمارت کی تعمیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے گرانے کا حکم دیا۔
عدالت نے عمارت کے بجلی، پانی اور گیس کے کنکشن منقطع کرنے کا بھی حکم دے دیا اورسب رجسٹرار کو عمارت میں سب لیز دینے سے روک دیا۔عدالت نےہدایت کی کہ جب تک عمارت کا کمپلیشن سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیا جاتا،کسی کو سب لیز نہ دی جائے۔
غیرقانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی نہ کرنے پرعدالت نے ایس بی سی اے پر برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس حسن اظہر نے استفسار کیا کہ گراؤنڈ پلس ٹو بنانے کی اجازت تھی تو5 منزلہ عمارت کیسے بن گئی؟عمارت کی چھت پر بھی پینٹ ہاؤس بنایا گیا ہے،اس کو اگر توڑ بھی دیا تو دوبارہ بن جائے گا، آخر آپ لوگ کارروائی کرتے کیوں نہیں؟
عدالتی استفسار پر انسپکٹرایس بی سی اے نے بتایا کہ میرا ساؤوتھ زون میں ابھی تبادلہ ہوا ہے۔ اس پر جسٹس حسن اظہر رضوی نے سوال کیا کہ اس پہلے کہاں تھے تو انسپکٹر ایس بی سی اے نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ سینٹرل میں تعینات تھا۔
انسپکٹر ایس بی سی اے سے عدالت نے مزید استفسارکیا کہ ناظم آباد اور لالو کھیت کتنی غیر قانونی عمارتیں بنی ہوئی ہیں؟اس سے پہلے کسی عمارت کو نوٹس دیا یا کسی کو مسمار کیا؟
عدالت کی جانب سے سرزنش کے باوجود ایس بی سی اے انسپکٹر خاموش رہے۔عدالت نے ہدایت کی کہ ایس بی سی اےغیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کرے ورنہ آپ کے خلاف کارروائی ہوجائے گی