سندھ کے تعلیمی اداروں میں طلبہ یونین بحال

سندھ اسمبلی نے 38 سال سے عائد طلبہ یونینز پر پابندی ختم کرنے کا بل متفقہ طور پر منظور کرلیا۔ سندھ طلبہ یونین بحال کرنے والا پہلا صوبہ بن گیا۔ وزیراعلی سندھ نے قانون سازی پر اپوزیشن کو بھی مبارکباد دی۔

 

طلبہ یونین پر 1984 سے پابندی عائد تھی۔ طلبہ یونین کے بل  کی متفقہ طور پر منظوری کے بعد قائد ایوان مراد علی شاہ نے سب جماعتوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بل میں طلبہ یونین سے متعلق قواعد ہیں، امید ہے کہ طلبہ یونین تدریسی عمل کو متاثر یا بند نہیں کروائیں گی۔

 

منظورکئے جانے والے بل کے تحت ہر تعلیمی ادارے میں طلبہ یونین کےہر سال الیکشن ہونگے اور 7 سے 11 طلبہ کی یونین کا انتخاب کیاجائے گا۔ منتخب نمائندوں کو جامعات کے سینیٹ و سنڈیکیٹ میں نمائندگی دی جائے گی۔

 

سندھ اسٹوڈینٹس یونین ایکٹ کے تحت قانون کے نافذ العمل ہونے کے 2 ماہ کے اندر جامعات طلبہ یونینز کے لئے قواعد مرتب کرنے کی پابند ہونگی۔ تکریم اساتذہ طلبہ کے اعلیٰ سماجی تعلیمی معیار کو یقینی بناناطلبہ یونین کی ذمہ داری ہوگی۔

 

سندھ کی تمام نجی و سرکاری جامعات، کالجز اور فنی تعلیم کےاداروں میں طلبہ یونینز کا قیام عمل میں لایاجائے گا۔ تعلیمی اداروں میں ہڑتال، کلاسز کا بائیکاٹ کرنا، اسلحہ لانا جرم ہوگا۔  

 

سندھ طلبا یونین ایکٹ کے تحت قواعد کی خلاف ورزی پر کاروائی ہوگی۔ یونینز طلبہ حقوق و مفاد کے تحفظ اور طلبا کی سماجی و تعلیمی بہبود کے لئے کام کریں گی۔

Spread the love
جواب دیں
Related Posts