وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کابینہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے صوبائی حکومت کے وسائل سے حب کینال منصوبے کے آغاز سمیت متعدد اقدامات کی منظوری دی اور ساتھ ساتھ خصوصی افراد کے لیے انکلوسیو سٹی کی تعمیر کے لیے 100 ایکڑ اراضی کی منظوری دی۔
کابینہ اجلاس میں کنٹونمنٹ بورڈ ایریاز سے پراپرٹی ٹیکس کی وصولی ،رینٹ آن فنانشل ماڈل (Rent Own Financial Model) کے تحت 50الیکٹرک بسیں حاصل کرنے،پائیدار کاروباری رجسٹری کے لیے S-BOSS کے آغاز اور سندھ میں ہوم ورکرز کونسل قائم کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
اجلاس
سندھ کابینہ کا اجلاس جمعرات (30 مئی ) کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہوا ۔ اجلاس میں صوبائی وزراء، مشیران، چیف سیکرٹری، چیئرمین پی اینڈ ڈی، ایس ایم بی آر کے متعلقہ سیکرٹریز اور دیگر نے شرکت کی۔
حب کینال پروجیکٹ
اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ نے کراچی کے عوام کے مفاد میں پالیسی فیصلہ کرتے ہوئے حب کینال کو سندھ حکومت کی فنڈنگ سے بحال کرنے کا فیصلہ کیا۔کراچی کو پانی کی فراہمی کے دو بڑے ذرائع ہیں ،دریائے سندھ سے کینجھر جھیل کے ذریعے تقریباً 570 ملین گیلن روزانہ (MGD) پانی فراہم کیاجاتاہے اور دوسرا ذریعہ حب ڈیم ہے۔
84-1982 میں تعمیر شدہ حب ڈیم اب خستہ حالی کا شکار ہےجوکہ دیگر وجوہات کی بنا پر 100 ایم جی ڈی سے کم ہوکر 70 ایم جی ڈی تک آگئی ہے۔ کراچی کے کچھ بڑے علاقے بشمول اورنگی، بلدیہ، کیماڑی، سائٹ اور نیو کراچی کو پانی حب کینال کے ذریعے فراہم کیاجاتاہے۔
کابینہ کو بتایا گیا کہ حب کینال ری ہیبلیٹیشن پراجیکٹ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) کے تحت 75 بلین روپے سے پی پی پی موڈ کے ذریعے شروع کرنے کی کوشش کی گئی مگر یہ منصوبہ آگے نہیں بڑھ سکا۔واٹر بورڈ نے حب کینال کی بحالی اور 100 ایم جی ڈی نئی کینال کی تعمیر کے حوالے سے تجویز پیش کی ہے۔ پروپوزل کے مطابق نئی کینال کی تعمیر کے لیے 9.8بلین روپے جبکہ حب کینال کی بحالی پر2.92بلین روپے لاگت آگئے گی۔ کابینہ نے تجویز کی منظوری دیتے ہوئے واٹر بورڈ کو اس پر کام تیز کرنے کی ہدایت کی۔
کنٹونمنٹ ایریاز پر پراپرٹی ٹیکس کا نفاذ!
کابینہ نے سپریم کورٹ کے فیصلوں کے مطابق کنٹونمنٹ ایریاز سے پراپرٹی ٹیکس عائد اور وصول کرنے کے منصوبے کی منظوری دی۔کابینہ کو بتایا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق صوبائی حکومت کنٹونمنٹ ایریاز میں غیر منقولہ جائیدادوں پر ٹیکس عائد کرکے اس کی وصول کرے گی۔
فی الحال کنٹونمنٹ بورڈز پراپرٹی ٹیکس اور انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی عائد اور وصول کررہی ہے۔ وزیر بلدیات سعید غنی نے کابینہ کو بتایا کہ صوبائی حکومت نے جولائی 2022 میں محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سے پراپرٹی ٹیکس کی وصولی محکمہ بلدیات کو سونپی گئی ہے مگر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اب بھی ٹیکس عائد اور وصول کررہی ہے جو آئندہ تین سالوں تک جاری رہے گا۔
کابینہ نے کنٹونمنٹ بورڈز کو اپنے اپنے علاقوں میں پراپرٹی ٹیکس عائد اور وصول کرنے کی منظوری دیتے ہوئے صرف 2 فیصد سروس چارجز رکھنے اور بقایا رقم صوبائی حکومت کے حوالے کرنے کی منظوری دی۔
50 الیکٹرک بسیں!
اجلاس میں وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل میمن نے کابینہ کو بتایا کہ نیشنل انرجی ٹرانسپورٹ کارپوریشن (این ای ٹی سی) نے 50 بسیں فراہم کی ہیں جو ان کا محکمہ تین روٹس پر چلا رہا ہے۔ TIP نے سندھ حکومت کو بجلی کی بسوں کی فراہمی، آپریشن اور دیکھ بھال کے ساتھ ساتھ ای وی چارجنگ، ڈپو انفراسٹرکچر اور متبادل توانائی کی پیداوار کے لیے ایک ‘ رینٹ ٹو آن فنانشل ماڈل’ کی تجویز پیش کی۔
کابینہ نے24-2023 کے دوران چھ ماہ (جنوری تا جون 2024) کے لیے 50 الیکٹرک بسوں کی 412.5 ملین روپے کی ماہانہ ادائیگی اور اس کے بعد سات سالوں تک 825 ملین روپے سالانہ اور آخری چھ ماہ کے دوران 412.5 ملین روپے کی فراہمی کی تجویز پر غور کیا۔
سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی (SMTA) کے بجٹ میں معاہدے کی مدت، جس میں O&M اور لیز کی ادائیگی وغیرہ شامل ہیں اور دیگر تمام مراحل کو طے کرتے ہوئے NETC کے ساتھ G2G کی بنیاد پر منظور کیا جا سکتا ہے۔ کابینہ نے تجویز کی منظوری دے دی۔ سات سال بعد بسیں خود بخود سندھ حکومت کی ملکیت میں آجائیں گی۔
انکلوسیو سٹی!
کابینہ اراکین نے غور وخوض کے بعد شہید ملت ایکسپریس وے اور ملیر ایکسپریس وے، دیہہ دریگ، نئی ملیر، کراچی کے درمیان 100 ایکڑ اراضی خصوصی افراد کو مختص کرنے کے لیے محکمہ امپاورمنٹ آف پرسن وتھ ڈزایبلیٹیز (DEPD) کی منظوری دی۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ خصوصی افراد کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے تعلیم، بحالی اور پیشہ ورانہ ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایک کمپائونڈ کی اشد ضرورت ہے۔
خصوصی افراد کی صلاحیتوں کو نکھارا جائے گا تاکہ وہ ہر شعبہ میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکیں ۔ سیدمراد علی شاہ نے کہا کہ منصوبے کے تحت یہ حکومت جامع اسکول، خصوصی تعلیم اور بحالی کمپلیکس، ووکیشنل ٹریننگ اور C-ARTS قائم کرے گی۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 20 ایکڑ رقبے پر ایک جنرل ہسپتال، نیورو سائیکاٹری وارڈ اور کلینیکل سائیکالوجی انسٹی ٹیوٹ بھی قائم کیا جائے گا۔
پلاٹ پر PWDs کے لیے ایک رہائشی سہولت بھی تعمیر کی جائے گی کیونکہ پبلک سیکٹر میں خصوصی افراد کے لیے کوئی علیحدہ یا مخصوص رہائشی سہولت میسر نہیں ہے۔ ڈی ای پی ڈی آفس کمپلیکس زمین پر اسپیشل پارک بھی قائم کیا جائے گا۔
زمین کا تحفظ!
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ملیر ایکسپریس وے کی تعمیر کے لیے سینکڑوں ایکڑ اراضی دوبارہ حاصل کی گئی ہے۔ اس لیے بورڈ آف ریونیو اور پولیس کو چاہیے کہ وہ زمین کے مناسب تحفظ کو یقینی بنائیں۔میں تجاوزات برداشت نہیں کروں گا۔
سندھ بزنس ون اسٹاپ ون شاپ!
وزیراعلیٰ سندھ نے کابینہ کو بتایا کہ ان کی ہدایات پر صوبائی محکمہ سرمایہ کاری نے سندھ بزنس ون اسٹاپ ون شاپ (S-BOSS) تیار کیا ہے جس میں ایک آن لائن کنسولیڈیٹڈ بزنس رجسٹری شامل ہے جس میں درخواست، چالان/فیس کی ای ،این او سیز اینڈ پرمیشن ، ایپلیکیشن ٹریکنگ، ایس ایم ایس/ ای میل نوٹیفکیشن، درخواست دہندگان/ محکموں کے لیے مینجمنٹ ڈیش بورڈ اور ای سرٹیفیکیشن کا اجرا اور ادائیگی شامل ہیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ بزنس رجسٹریشن پورٹل کے پاس آن لائن کی چار سہولتیں موجود ہیں جبکہ S-BOSS آن لائن کی 140 سہولیات فراہم کرے گا ۔سندھ حکومت کے 48 محکموں میں سے 16 S-BOSS میں ضمن ہوجائیں گی۔S-BOSS کے ذریعے جن محکموں کا احاطہ کیا جائے گا ان میں فوڈ اتھارٹی، محکمہ صحت،انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (EPA)، تعلیم، انڈسٹری اینڈ کامرس ، لیبر ، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن، انرجی، SESSI، SRB، BOR، زراعت، SBCA، اور لوکل گورنمنٹ شامل ہیں۔کابینہ نے 16 محکموں میں 257 ترامیم، پارلیمنٹ کے ایکٹ میں 57 ترامیم، اور S-BOSS کے رول آؤٹ/عمل درآمد کے منصوبے کے لیے قواعد و ضوابط/نوٹیفکیشن میں 200 ترامیم کی منظوری دی۔
ای گاڑیوں کے لیے مراعات!
سندھ کابینہ نے مزید دو سال کی مدت کے لیے مطلع شدہ شرح پر الیکٹرک گاڑیوں کے لیے مراعات کی منظوری دی۔ غیر تجارتی ای گاڑیاں دو سال تک رجسٹریشن فیس سے مستثنیٰ رہیں گی۔ الیکٹرک گاڑیوں کا سالانہ موٹر وہیکل ٹیکس صرف 500 روپے ہوگا۔ الیکٹرک وہیکل پر لگژری ٹیکس 2000 سی سی اور اس سے اوپر (یا اس کے مساوی) گاڑیوں کے لیے 5000 روپے تک کم کیا جائے گا۔ 500روپے ایک بار (لائف ٹائم) کے لیے الیکٹرک موٹرسائیکلوں سے موٹر وہیکل ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
اسٹیل ملز کی بحالی!
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری نہیں ہونے دی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے مقدمہ لڑا اور آخر کار کامیاب ہو گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیل ملز کا پلانٹ 700 ایکڑ رقبے پر قائم کیا گیا تھا۔موجودہ اسٹیل مل پلانٹ کو یا تو بحال کیا جائے گا یا اس کی جگہ نیا پلانٹ لگایا جائے گا تاکہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کا تحفہ ’’ا سٹیل مل‘‘پھلتا پھولتا رہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ ا سٹیل ملز کی خالی زمین پر چین کے تعاون سے اسپیشل ایکسپورٹ پروسیسنگ زون/ سپیشل اکنامک زون قائم کیا جائے گا۔ ایکسپورٹ پروسیسنگ زون قومی معیشت کو مضبوط کرے گا اور اسٹیل مل کی بحالی سے روزگار کے مواقع اور معاشی سرگرمیاں پیدا ہوں گی۔
کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ!
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ میسرز گرین کارپوریٹ لمیٹڈ نے چھ اضلاع میں قائم 52713 ایکڑ اراضی پر زرعی فارمنگ کے لیے مشترکہ منصوبے کی درخواست کی ہے۔ میسرز گرین کارپوریٹ لمیٹڈ صوبے میں کارپوریٹ فارمز کے قیام کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری کرے گی۔کابینہ نے اس تجویز پر غور کیا اور زراعت، آبپاشی، قانون اور ایس ایم بی آر کے وزرا کی ایک کمیٹی تشکیل دی تاکہ اس پر مزید اسٹڈی کرکے اپنی سفارشات پیش کریں۔
ذیلی کمیٹیاں
وزیر پی اینڈ ڈی سید ناصر حسین شاہ نے ذیلی کمیٹیوں کی رپورٹیں پیش کیں جن کی کابینہ نے منظوری دی۔
فنڈز کا اجراء!
قومی شاہراہ سے گاؤں سردار کھوسو اور سکرنڈ کنٹونمنٹ روڈ تک سڑک کی تعمیر کے لیے 60.952 ملین روپے کی لاگت سے 24-2023 کے دوران ورکس اینڈ سروسز ڈیپارٹمنٹ کی انٹرا سیکٹرل سیونگ سے فنڈفراہم کی جائے گی۔ضلع گھوٹکی کے تعلقہ اوباڑو میں پرائمری سکول ٹیچرز (BS-14) کی 228 نئی آسامیاں، 178 مرد اور 50 خواتین کے لیے 91.423 ملین روپے جاری کیے گئے ہیں ۔
24-2023 میں SSWMB کو 9.6 بلین روپے فراہم کیا جائے گا اور ساتھ ساتھ SSWMB کے پاس اگلے مالی سال کے لیے ایک جامع کاروباری منصوبہ ہونا چاہیے۔ایف بی آر ویلیوایشن ٹیبل: بورڈ آف ریونیو نے کابینہ کو ایف بی آر ویلیوایشن ٹیبل کو اپنانے کی تجویز دی جو صوبائی ویلیوایشن ٹیبل سے 11 فیصد سے 60 فیصد زیادہ تھی۔کابینہ نے غور کے بعد فیصلہ کیا کہ ٹیبل کا مطالعہ کرنے کے لیے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی جائے اور ایک ہفتے کے اندر اپنی سفارشات پیش کی جائیں تاکہ آئندہ بجٹ کی تجویز پر غور کیا جا سکے۔
ہوم بیسڈ ورکرز کونسل!
سندھ کابینہ نے سیکریٹری لیبر (چیئرمین) کے تحت سندھ ہوم بیسڈ ورکرز ایکٹ 2018 کے قیام کی منظوری دی، سیکریٹریز سماجی بہبود، خواتین کی ترقی کے محکموں، کمشنر SESSI، سیکریٹری ورکر ویلفیئر بورڈ،ڈی جی سیسی ،ملازمین کے نمائندے، ہوم بیسڈ ورکرز اور ایک وکیل پر مشتمل ہوں گے۔ کونسل مختلف شعبوں میں گھر یلو ملازمین کی شناخت اور میپنگ کی نگرانی ، گھر پر کام کرنے والے آجروں کی رجسٹریشن، معاوضے، معاہدہ، کرایہ یا انعام کے حوالے سے گھریلو ملازمین کی رجسٹریشن کے ریکارڈ کی دیکھ بھال اور علاقائی یا ڈویژنل، ضلعی کمیٹیوں کا قیام عمل میں لائے گی۔