نگران وزیراعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کی زیر صدارت محکمہ جنگلی حیات کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں سیکریٹری فاریسٹ اینڈ وائلڈ لائیف نجم شاہ، سیکریٹری خزانہ کاظم جتوئی، چیف کنزرویٹر جاوید مہر اور دیگر شریک ہوئے۔
دوران اجلاس وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ سندھ میں شکار کا سیزن یکم نومبر سے شروع ہوتا اور تین ماہ تک چلتا ہے۔ وزیراعلی سندھ نے شکار سے متعلق درخواستیں مرتب کرنے کی ہدایت دے دی۔
وزیراعلی سندھ نے اجلاس میں کہا کہ شکار کیلئے رجوع کرنے والے آن لائن اپنی درخواستیں دے سکتے ہیں، جن علائقوں میں رواں سال شکار ہوگا ان علائقوں میں آئندہ سال شکار نہیں ہوگا اور اس ایک سال کی پابندی سے اس علائقے میں جانوروں کی آبادی بڑھے گی۔
اجلاس میں وزیراعلی سندھ کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ سندھ میں 82 میملز کی قسمیں ہیں۔ بڑے شکاری پرندوں کی 322 اور چھوٹے شکاری پرندوں کی 103 قسمیں ہیں۔ صوبے میں 7 رینگنے والے جانوروں کی قسمیں بھی موجود ہیں۔
سندھ میں ایک نیشنل پارک، 34 جنگلی حیات کی پناہ گاہیں اور 13 گیم ریزوو ہیں، شکار کے سالانہ پروگرام کے باقاعدہ قوائد و ضوابط ہیں، سال میں ایک مرتبہ ٹرافی ہنٹنگ، فالکن سیزن منعقد ہوتا ہے وائلڈ لائیف کے تحفظ کیلئے محکمہ جنگلی حیات کا عملہ پیٹرولنگ کرتا ہے۔
اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ غیر قانونی شکار کے کیسز عدالتوں میں ٹرائل ہوتے ہیں، سندھ میں انڈس ڈولفن کی کل آبادی 1419 ہے، سندھ میں سمندری کچھووں کی افزائش کی جاتی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے انڈس ڈولفن کے تحفظ کیلئے مزید اقدامات کرنے کی ہدایت کردی۔ وزیراعلیٰ نے غیر ملکی پرندوں کی بھی تحفظ کیلئے اقدامات اور مہمان پرندوں کا خیال رکھنے کی بھی ہدایت کردی۔