وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں کراچی کے پانی کے حوالے سے اہم اجلاس منعقد ہوا ہے۔ سندھ حکومت کی جانب سے کے فور اور کے ڈبلیو ایس ایس آئی پی کے تحت واٹر بورڈ کو ہر لحاظ سے بہترین ادارہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ کے فور تقریباً 52 بلین روپے کا پروجیکٹ ہے جس کے روٹ پر کینجھر سے جُنگشاہی، درسانو چھنو، گڈاپ تک سیدھی لائن جائے گی۔ ستمبر میں کانٹریکٹ ایوارڈ ہو جائے گا اور نومبر سے پائپ لائن بچھانا شروع ہوجائے گی۔
اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پروجیکٹ کی ٹائم لائن پر تبادلہ خیال کیا۔ نومبر 2023 تک پائپ لائن کا کام مکمل ہوجائے گا اور دسمبر تک پورا کام مکمل ہوجائے گا۔ جنوری 2024ء میں پروجیکٹ شروع ہوجائے گا، یہ پروجیکٹ 18 ماہ میں مکمل ہوجائے گا۔
خیال رہے کہ 65 ایم جی ڈی سے زیادہ ایک ذخیرہ درسانوچھنو، 95 ایم جی ڈی کا تلاب گڈاپ اور اس سے آگے ایک ذخیرہ بنے گا۔
درسانو چھنو تلاب سے وائی جنکشن اور سی او ڈی اور گلبائی کو لائن دی جائے گی، گڈاپ سے گلشن اقبال اور سی او ڈی تک لائن دی جائے گی اور گڈاپ سے آخری تلاب سے بنارس کو پانی کی لائن دی جائے گی۔
درسانو چھنو کے پانی ذخائر سے 65 ایم جی ڈی گلشن حدید، قائداعظم پارک، پورٹ قاسم انڈسٹریل زون سے لانڈھی ٹاؤن اور وائی جنکشن تک پانی دیا جائے گا۔
ذخائر-2 گڈاپ سے گلبائی وایہ یونیورسٹی روڈ، گلشن سے گلبائی تک پانی پہنچایا جائے گا جبکہ گڈاپ سے آگے ذخائر-3 سے بنارس تک پانی پہنچایا جائے گا۔