پاکستان تحریک انصاف کا گھوٹکی سے شروع ہونے والا سندھ حقوق مارچ کراچی پہنچ کر ختم ہوگیا۔ شہرقائد پہنچنے پر پی ٹی آئی نے چارٹرآف ڈیمانڈ بھی جاری کردیا۔ جس میں سندھ حکومت سے متعدد مطالبات کئے گئے ہیں۔
پی ٹی آئی نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ میں لوکل گورنمنٹ کے معاملے پر نئی قانون سازی کی جائے، ایک غیر سیاسی اور غیر جانب دار شخص کراچی کا ایڈمنسٹریٹر تعینات کیا جائے، اور پی ایف سی ایوارڈ کا فوری اعلان کیا جائے۔
پی ٹی آئی نے سندھ پولیس کے محکمے میں سیاسی مداخلت بند کرنے کا بھی مطالبہ کیا، سندھ کے عوام کو پینے کا صاف پانی فراہمی اور حیدرآباد یونیورسٹی کے لیے این او سی بھی مطالبات کا حصہ ہے۔
چارٹر آف ڈیمانڈ میں کہا گیا ہے کہ کراچی کے شہریوں کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ کا بہتر منصوبہ دیا جائے، سندھ کے ہر شہری کو ہیلتھ کارڈ کی فراہمی یقینی بنائی جائے، اور اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کو یقینی بنایا جائے۔
پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے درخواست کی ہے کہ قتل کے اُن مقدمات میں سپریم کورٹ سے از خود نوٹس لے جن میں پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی ملوث ہیں، اور مراد علی شاہ کی دوہری شہریت کیس کا جلد فیصلہ کیا جائے۔
پی ٹی آئی نے جعلی ڈگری کیسز ، جعلی اکاؤنٹ اور اومنی گروپ کے کیسز کا ٹرائل جلد مکمل کرنے کی درخواست کی ہے۔ پی ٹی آئی نے یہ درخواست بھی کی ہے کہ سندھ کے میڈیکل کالجوں میں طلبہ سے زیادتی کے واقعات پر، اور سندھ میں میڈیا نمائندگان کی ٹارگٹ کلنگ پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے۔