سندھ ہائی کورٹ نے سانحہ 9 مئی کے الزام میں گرفتار ملزمان کی ضمانتوں سے متعلق فوری سماعت کی درخواستیں مسترد کردی ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس آغا فیصل اور جسٹس عبد المبین لاکھو پر مشتمل دو رکنی بینچ کے سامنے سانحہ 9 مئی کے الزام میں گرفتار ملزمان کی ضمانتوں سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔
درخواست گزاروں میں محمد رفیق، عمران زیدی، محمد لیاقت، جاوید علی، سید ظفر، عبد الشکور، محمد کامران، محمد طارق، ریحان ضمیر، محمد عامر، محمد اظہر، رانا محمد واجد، محمد بلال اور محمد علی شامل ہیں۔
ملزمان کے وکیل ساتھی اسحاق ایڈوکیٹ سمیت دیگر وکلا نے موقف دیا کہ جن افراد کے نام ایف آئی آر میں ہیں پریس کانفرنس کے بعد رہا کردیا گیا۔ جن کے نام ایف آئی آر میں بھی نہیں انہیں پکڑا ہوا ہے۔
ملزمان کو ایسے علاقوں سے پکڑا گیا جہاں کوئی ہنگامی آرائی نہیں ہوئی۔ جاوید علی کو کورنگی سے حراست میں لیا گیا۔ بھائی کے بدلے دوسرے بھائی کو حراست میں رکھا جا رہا ہے۔ جن کا 9 مئی سے تعلق بھی نہیں انہیں بھی حراست میں لیا گیا۔
محمد بلال اور محمد علی کو تیموریہ تھانے کی حدود سے حراست میں لیا گیا۔ شہری 10 مئی سے حراست میں ہیں۔ فوری سماعت کی استدعا منظور کی جائے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ درخواستوں کی سماعت 19 جولائی کو مقرر ہے، تو ہنگامی نوعیت کیا ہوئی۔ عدالت نے ملزمان کی جانب سے فوری سماعت سے متعلق درخواست مسترد کردی۔