کراچی میں 12 مئی 2007 کو ہونے والی خونریزی اور المناک سانحہ کو 15 برس مکمل ہوگئے۔ سالوں گزرنے کے باوجود ذمہ داران کا تعین نہیں کیا جاسکا۔ سانحہ میں ایک دوسرے پر ذمہ دار قرار دینے والی سیاسی جماعتیں آج اتحادی ہیں۔
سانحہ 12 مئی کے پندرہ سال مکمل ہونے پر آج کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے آج ہڑتال کا اعلان کیا گیا ہے۔ کراچی بار کی جانب سے عدالتی کاروائیوں کا بائیکاٹ کیا گیا ہے۔
وکلاء کا موقف ہے کہ انسداد دہشتگردی عدالت میں سانحہ 12 مئی کے سات مقدمات تاحال منطقی انجام کو نہیں پہنچ سکے۔ متاثرین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔
سانحہ 12 مئی کیس میں پراسکیوشن کی جانب سے 15 سے زائد گواہان کو نامزد کیا گیا تھا لیکن سالوں گزرنے کے باوجود اب تک مختلف مقدمات میں صرف 6 گواہان کا بیان قلم بند ہوسکا۔
بارہ مئی کے مقدمات میں ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے سابق صوبائی وزیر داخلہ وسیم اختر نامزد کیے گئے۔مقدمات میں ایم کیو ایم کے گلشن معمار کے سیکٹر انچارج عمیر صدیقی سمیت 20 ملزمان نامزد ہیں۔
ایم کیو ایم رہنما وسیم اختر سمیت دیگر ملزمان ضمانت پر رہا ہیں۔ مقدمات میں نامزد ملزم عمیر صدیقی جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔
واضح رہے 12 مئی 2007 کو کراچی میں اسُ وقت کے چیف جسٹس افتخار احمد چوہدری کی کراچی آمد پر پرتشدد واقعات ہوئے اور سانحے میں 50 افراد کی جانیں چلی گئیں۔ 12 مئی 2007 ملکی تاریخ کا سیاہ دن شمار ہوتا ہے۔