کراچی کے شہریوں پر 2022 کا سال بجلی بن کر گرا۔ شہر قائد میں بڑھتی ہوئی اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں نے عوام پر خوف طاری کردیا۔ کراچی پولیس کھلے عام لوٹا ماری کرنے والوں کو لگام ڈالنے میں اب تک ناکام نظر آئی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ کا کہنا ہے کہ سال 2022 کے صرف ڈیڑھ ماہ کے دوران ہی کراچی میں 11 ہزار اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں ہوچکی ہیں جبکہ مختلف واقعات میں صحافی اور پولیس اہلکار سمیت 13 افراد کو قتل کیا جاچکا ہے۔
حلیم عادل شیخ کا کہنا ہے کہ پہلے تھانوں کی بولیاں لگتی تھیں، اب ایس ایس پی اور ڈی آئی جی بھی ٹھیکے پر دئے جارہے ہیں۔ پولیس افسران بھتہ خوری اور منیشات کی فروخت کو فروغ دینے میں لگے ہوئے ہیں۔
حلیم عادل شیخ کے مطابق کراچی میں ہونے والی اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں صرف ڈیڑھ ماہ میں 3845 موبائل فون، 672 موٹرسائیکل اور 20 گاڑیاں چھینی جاچکی ہیں۔
حلیم عادل شیخ نے کہاکہ پبلک سیفٹی کمیشن بنایا گیا لیکن پبلک کی کوئی سیکیورٹی موجود نہیں، پولیس اور پراسیکیوشن کی نا اہلی سے ڈاکو بھی رہا ہوجاتے ہیں، جیلوں سے ملزمان فرار کروا دیئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اور سندھ پولیس مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔