سابق وزیرخزانہ شوکت ترین نے گورنر ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈالر کی قدر میں کمی کی وجہ سیاسی بے یقینی کے خاتمہ کو قرار دیا۔ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں اضافہ میں حکومت کا کوئی کردار نہیں۔ حقیقت میں ڈالر اب بھی مہنگا ہے۔ ڈالر کا ریٹ 172 سے 174 روپے کے درمیان ہونا چاہیئے۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ معاشی صورتحال درست جارہی تھی سیاسی صورتحال خراب ہونے کی وجہ سے ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا۔ ایکسپورٹرز نے ڈالرز باہر روک لیےاورامپورٹرز نے فوری ایل سی کھولنا شروع کردیا۔
ہم نے کیپیٹل مارکیٹ سے 2 سے 2.5 ارب ڈالر لینے تھے۔ ماحول دوست بانڈز جاری کرنے تھے لیکن مارکیت کی صورتحال موافق نہیں تھی۔ سیاسی بے یقینی ختم ہوئی تو ڈالر کی فروانی ہوئی اور تیزی سے روپیہ کم ہوگیا۔ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ معاہدے کے مطابق آئی ایف سے پاکستان کو 1 ارب ڈالر مزید ملنے ہیں۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ درپیش سرکلرڈیتھ کےمسئلے کو بھی حل کرنے کی کوششیں کی گئیں۔ ن لیگ کے دور میں کپیسیٹی کو پورا استعمال نہ کرنے پر 480 ارب روپے ادا کرنا تھ۔ا۔ پہلے بات ہم نے ٹارگٹ ایمسنٹی اسکیم دی، تعمیراتی شعبے میں ایمسنٹی اسکیم دی گئی جو اپنے گھر کے خواب پوراکرنےکا اہم حصہ ہے۔ انڈسٹری کے لیے بھی ٹارگیٹڈ مرعات دی گئیں لیکن اس میں 5 فیصد ٹیکس اداکرنا ہوگا۔
سابق وزیرخزانہ نے پریس کانفرنس میں مفتاح اسماعیل کی جانب سے عائد کئے جانے والے الزامات پر بھی اپنا ردعمل دیا۔ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ نواز کے پانچ سالوں میں 48 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ ن لیگ اپنے دور میں یہ ظلم نہ کرتی تو ہمیں آئی ایم ایف کے پاس نہیں جانا پڑتا۔
کورونا کے بھی معیشیت پر منفی اثرات پڑ۔ معاشی نمو 3 فیصد گھٹ کر منفی ہوگئی جسکے بعد پالیسی اقدامات کئے گئے۔ اس وقت تیل کی مد میں 43 ارب روپے ماہانہ سیلز ٹیکس نہیں لے رہے تھے۔ اس کے باوجود ایف بی آر کی ٹیکس وصولی ہدف سے زائد ہے۔
3 سال کے دوران 55 لاکھ روزگار کے مواقع پیدا ہوئے۔ کویڈ کے لیے کئے گئے اقدامات کے سبب معشیت میں ریکوری ہوئی۔
اگر اسی رفتار سے چلتے رہتے تو 5سال میں ایک کروڑ نوکری کا عمران خان کا ہدف پورا کرلیتے۔
شوکت ترین کا کہنا ہے کہ ہم نے 10لاکھ روپے فی گھرانے کو صحت کارڈ دیا۔ ہم اس قوم کو اپنے پیر پر کہڑا کرنا چاہتے تھے۔ ابھی ہمارا کرنٹ اکاونٹ خسارہ بڑھا ہے جوپہلے 8 ماہ میں 12.5 ارب ڈالر رہا ہے۔ گزشتہ ماہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔