ہر سال 8 مارچ کو بین الاقوامی سطح پر خواتین کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اکیسویں صدی کے اس دور میں خواتین کا عالمی دن پوری دنیا میں زور و شور سے منایا جاتا ہے۔ اس دن کی بات کرتے ہوئے امریکہ کی ان خواتین کو نہیں بھلایا جاسکتا جنہوں نے اپنے جائز حقوق کے حصول کے لیے نیویارک میں 8 مارچ 1907 کو اس تحریک کا آغاز کیا۔ ان کے مطالبے میں محنت و مشقت کےعوض محض اچھی تنخواہ تھا۔ اس مظاہرے میں پولیس نے لاٹھی چارج کرکے متعدد خواتین کو گرفتار بھی کیا۔
جس کے بعد اگلے سال 8 مارچ کے دن ہی نیویارک میں خواتین نے اپنے ووٹ کے حق اور جبری مشقت کے خاتمے کے لیے احتجاج کیا۔ اس جلوس پر بھی لاٹھی چارج کیا گیا۔ دو سال بعد 1910 میں سوشلسٹ خواتین کی عالمی کانفرنس منعقد کی گئی جس میں تقریبا سترہ ممالک سے خواتین نے بھرپور حصہ لیا اور مشترکہ طور پر یہ طے پایا کہ ہر سال 8 مارچ کو کام کرنے والی خواتین کا دن منایا جائے گا شروع میں اس دن کو ورکنگ ویمن ڈے سے پہچانا جاتا تھا۔
جس کے بعد 1975 میں اقوام متحدہ کی طرف سے اس دن کو خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے منایا گیا۔ اس کے ٹھیک دو سال بعد 1977 میں اقوام متحدہ نے جنرل اسمبلی میں اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ ہر سال اس دن یعنی 8 مارچ کو عالمی سطح پر خواتین کے دن کے طور پر منایا جائے گا.
پاکستان میں خواتین کے عالمی دن مختلف طریقوں سے منایا جاتا رہا ہے مگر اس دن عورت مارچ نکالنے کا آغاز 2009 میں ہوا جب خواتین نے سابق صدر جنرل ضیاء الحق کے جابرانہ اور امتیازی قانون ثبوت کے خلاف احتجاج کیا۔ اس قانون کے مطابق خواتین کی گواہی مردوں کے مدمقابل آدھی اہم منظور کی گئی تھی۔
خواتین کے اس احتجاج کے نتیجہ میں پولیس نے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کرکے 50 خواتین کو بھی گرفتار کیا تھا۔ لیکن پولیس کی جارحیت خواتین کی آواز کو بند نہ کرسکی اور ہر گزرتے سال کے ساتھ پاکستان میں خواتین کا عالمی دن پہلے کے مقابلے میں بھرپور انداز میں منایا جانے لگا، جن میں خواتین کو برابری کے حقوق دینے کےلئے آواز بلند کی جاتی ہے۔
اس عالمی دن پر مختلف اداکار ، فنکار خواتین کے حقوق اور یکجہتی سے متعلق اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اس دن کی اہمیت کو مزید واضح کرتے ہیں۔
پاکستان میں خواتین کے عالمی دن پر عورت مارچ کا آغاز 2018 سے ہوا لیکن مختلف حلقوں کی جانب سے اسے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ جسکے باعث خواتین کا عورت مارچ متنازع بھی ہوگیا۔ اسی وجہ سے رواں سال خواتین کے عالمی دن کے موقع پر جماعت اسلامی کی جانب سے یوم حجاب کے طور پر منایا جارہا ہے۔
وفاقی مذہبی امور نورالحق قادری کی جانب سے بھی خواتین کے عالمی دن کو یوم حجاب کے طور پر منانے کیلئے وزیراعظم پاکستان عمران خان کو خط لکھا گیا تھا اور عورت مارچ پر بھی پابندی کا مطالبہ کیا گیا تھا لیکن اس پر کوئی پیش رفت نہ ہوئے اور حکومت نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر جلوس اور ریلیوں کی بھی اجازت دے دی۔
خواتین کے عالمی دن کے موقع پر آج پاکستان بھر میں مختلف ریلیوں کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ جس میں خواتین کو درپیش مسائل اور انکے حقوق کیلئے آواز بلند کی جارہی ہے۔