سپریم کورٹ میں جسٹس محمدعلی مظہر اور جسٹس طارق مسعود کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ یہ کیس زیب النساء اور حمیدہ بی بی کے وراثتی زمین کی ” گفٹ ڈیڈ ” سے متعلق ہے۔
دونوں خواتین غیرتعلیم یافتہ اور پردہ نشین ہیں، جن سے ان کے بھائی نے دھوکا دہی اور غلط بیانی سے سادہ کاغذ پر دستخط کروا کر گفٹ ڈیڈ تیار کرلی تھی۔
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ غیر تعلیم یافتہ، پردہ نشین خواتین کو بغیر کسی پیشہ ورانہ، آزادانہ مشورے یا انہیں سمجھائے بغیر جائیداد کے بڑے حصے سے محروم کرنا قانون کے مطابق نہیں۔
فیصلے میں بتایا گیا کہ خواتین کو معلوم ہی نہیں تھا کہ وہ کن دستاویزات پر دستخط کرنے جارہی تھیں، ان کے بھائی نے ناخواندگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے زمین کو بطور تحفہ اپنے حق میں کرنے کا عمل کیا۔
ایسا کوئی بھی ریکارڈ پیش نہیں کیا جاسکا جس سے ثابت ہوسکے کہ کسی عدم دلچسپی، غیر جانبداری یا غیر منسلک شخص نے تحفے کے معاہدے کو غیرتعلیم یافتہ پردہ نشین خواتین کو پڑھ کر سنایا تھا۔
ایسی خواتین کے لیے گواہی اور عمل درآمد کی توثیق کی ضرورت ہوتی ہے کہ انہیں آزادانہ اور غیر متعصبانہ مشورے کے ساتھ مزید تصدیق اور یقین دہانی کروائی گئی ہو اور لین دین کے نتائج، اثرات اور آخری فیصلہ مکمل طور پر بتایا اور سمجھایا گیا ہے۔
فیصلے کے مطابق پردہ نشین یا غیر تعلیم یافتہ خواتین سے لین دین کرنے کی درخواست کرنے والے شخص پر ہمیشہ ثبوت پیش کرنے کا بوجھ ہوگا اور اُسی شخص کو ثابت کرنا ہوگا کہ اس نے دستاویز کو لین دین کے نتائج کو ذہن نشین کروانے کے بعد عمل میں لایا ہے۔