خدمت کے پیکر "عبدالستار ایدھی” کو دنیا سے گزرے 6 برس بیت گئے

انسانیت کے لیے اپنی زندگی وقف کرنے والے مشہور سماجی کارکن عبدالستار ایدھی کو ہم سے بچھڑے چھ سال بیت گئے لیکن دہائیوں تک انسانیت کی بلاتفریق خدمت کرنے والے ایدھی آج بھی ہر پاکستانی کے دل میں زندہ ہیں۔

عبدالستار ایدھی 28 فروری 1928ء میں بھارت کی ریاست گجرات کے شہر بانٹوا میں پیدا ہوئے۔ تقسیمِ ہند کے بعد ان کا خاندان پاکستان منتقل ہوگیا اور کراچی میں سکونت اختیار کی۔

عبدالستار ایدھی نے چھوٹی عمر ہی میں مدد، تعاون، ایثار کرنا سیکھ لیا تھا۔ وہ ان آفاقی قدروں اور جذبوں کو اہمیت دیتے ہوئے بڑے ہوئے جن کی بدولت وہ دنیا میں‌ ممتاز ہوئے اور پاکستانیوں کو ایک مسیحا ملا۔ عبدالستار ایدھی نے اپنی زندگی کے 65 برس دکھی انسانیت کی خدمت کرتے ہوئے گزارے۔

ایدھی فاؤنڈیشن کا قیام ان کا وہ عظیم کارنامہ ہے جس کے تحت آج بھی کتنے ہی بے گھر، لاوارث، نادار اور ضرورت مند افراد زندگی کا سفر جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس عظیم سماجی راہ نما نے اپنی سماجی خدمات کا آغاز 1951ء میں ایک ڈسپنسری قائم کرکے کیا تھا۔

اپنے فلاح و بہبود کے پہلے مرکز کے قیام کے بعد نیک نیّتی، لگن اور انسانی خدمت کے جذبے سے سرشار عبدالسّتار نے ایدھی ٹرسٹ کی بنیاد رکھی اور تادمِ مرگ پاکستانیوں کے دکھ درد اور تکالیف میں مسیحائی اور خدمات کا سلسلہ جاری رکھا۔

ایدھی فاؤنڈیشن کی ایمبولینس سروس دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس گردانی جاتی ہے جو پاکستان کے ہر شہر میں لوگوں کی خدمت میں مصروف ہے۔ 1997ء میں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اس سروس کو دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس کے طور پر شامل کیا گیا۔

دوہزار چھ میں انہوں نے ایدھی انٹرنیشنل ایمبولینس فاؤنڈیشن کے قیام کااعلان کیا جس کے تحت دنیا کے کسی بھی ملک کو ایمبولینس عطیہ کی جاتی ہیں اور انہیں ہدایت کی جاتی ہے کہ 5 سال تک انہیں استعمال کرنے کے بعد انہیں فروخت کر دیں اور حاصل ہونے والے رقم کو سماجی خدمات کے لیے استعمال کریں۔

اسپتال اور ایمبولینس خدمات کے علاوہ ایدھی فاؤنڈیشن کے تحت پاگل خانے، یتیموں اور معذوروں کے لیے مراکز، بلڈ بینک اور اسکول بھی کھولے گئے۔ انھوں‌ نے پاکستان ہی نہیں دنیا کے متعدد دیگر ممالک میں بھی امن اور جنگ کے مواقع پر ضرورت پڑنے پر انسانیت کے لیے خدمات انجام دیں۔

سماجی خدمات کے صلے میں عبدالستار ایدھی کو متعدد قومی اور بین الاقوامی اعزازت سے نوازا گیا۔ 1980 کی دہائی میں حکومت پاکستان نے عبدالستار ایدھی کو نشان امتیاز سے نوازا جب کہ پاک فوج نے انہیں شیلڈ آف آنر کا اعزاز دیا، 1992 میں حکومت سندھ نے انہیں سوشل ورکر آف سب کونٹی نینٹ کا اعزاز دیا۔

بین الاقوامی سطح پر 1986 میں عبدالستار ایدھی کو فلپائن نے رومن میگسے ایوارڈ دیا اور 1993 میں روٹری انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کی جانب سے انہیں پاؤل ہیرس فیلو دیا گیا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے عبدالستار ایدھی کی خدمات کے اعتراف کے طور پر مارچ 2017 میں پچاس روپے کا یادگاری سکہ بھی جاری کیا تھا۔

عبدالستار ایدھی گردوں کے عارضے میں مبتلا تھے جو 8 جولائی 2016ء کو 88 سال کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔ عبدالستار ایدھی کو ناصرف سرکاری اعزاز کے ساتھ دفن کیا گیا بلکہ ان کے انتقال پر ایک روزہ قومی سوگ کا اعلان بھی کیا گیا۔

 

Spread the love
جواب دیں
Related Posts