کراچی کے چڑیا گھر میں نامناسب سہولیات اور جانوروں کی زندگیوں کو درپیش مسائل کے پیش نظر وفاقی اور سندھ حکومت نے چڑیا گھر کو مستقبل طور پر بند کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔
جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے صوبائی حکومت پر زور دیا ہے کہ کراچی چڑیا گھر کو بند کردیا جائے کیونکہ اس میں جنگلی جانوروں کی دیکھ بھال کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔
وفاقی وزیرخارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی چڑیا گھر کو بند کرنے، جنگلی جانوروں اور پرندوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی تجویز کی حمایت کی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور سینیٹر شیری رحمان کی ہدایات کے مطابق امکان یہی ہے کہ سندھ حکومت چڑیا گھر کو بند کرنے کی تجویز قبول کرلے گی۔
کراچی چڑیا گھر میں انتظامی مسائل اور نامناسب سہولیات کے کئی واقعات منظرعام پر آچکے ہیں۔ تاہم 17 سالہ ہتھنی نورجہاں کی حالت بگڑنے پر اور اسکی زندگی لاحق خطرات کے بعد مسائل پوری دنیا کے سامنے آگئے۔
ہتھنی نورجہاں کی گزشتہ ہفتے سرجری بھی ہوئی تھی تاہم ابھی تک صحتیاب نہیں ہوسکی ہے اور اسکی حالت دن بدن بگڑتی جارہی ہے۔ کراچی چڑیا گھر کی ہتھنی کھڑنے ہونے سے بھی قاصر ہوگئی ہے۔
مہینوں کی ناکافی دیکھ بھال اور علاج کی وجہ سے ہاتھی کو کئی طبی حالات پیدا ہوگئے تھے، اور یہ وائلڈ لائف پارک میں رکھے گئے جانوروں کی تعداد میں سے صرف ایک کیس ہے۔
عوامی احتجاج اور بین الاقوامی تنظیموں کی شمولیت کے بعد کے بعد کراچی چڑیا گھر کو بند کرنے کے مطالبات میں اضافہ ہوا ہے اور اب حکمران اتحاد میں شامل پیپلز پارٹی کے آواز اٹھانے کے بعد ممکنہ طور پر چڑیا گھر کو بند کردیا جائے گا۔
کراچی چڑیا گھر کو بند کرکے اسکی جگہ بہت سی تجاویز ہیں جن میں ماہرین نے موجودہ چڑیا گھروں کو نباتاتی باغات اور جنگلی انواع کے بچاؤ اور بحالی کے مراکز میں تبدیل کرنے کی سفارشات پیش کی ہیں۔