سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ نے وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید احمد کو صوبائی وزیر سعید غنی کے خلاف جے آئی ٹی بنانے کے لئے خط لکھ دیا۔ حلیم عادل شیخ نے خط میں سفارش کی ہے کہ ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان کی رپورٹ پر سعید غنی کے خلاف جے آئی ٹی بنائی جائے۔ پاکستان کے بے گناہ شہریوں کو منشیات سے بچانے کے لیے میرا قانونی حق ہے کہ اس عمل کی روک تھام کے لئے اقدامات اٹھاؤں۔
حلیم عادل شیخ کا کہنا ہے کہ ایس ایس پی جمشید ٹاؤن ڈسٹرکٹ ایسٹ کراچی ڈاکٹر رضوان کی جنوری 2018 میں بنائی گئی تفصیلی رپورٹ کے بارے میں معلوم ہوا ہے۔ رپورٹ میں چنیسر گوٹھ، محمود آباد، جمشید ڈویژن، کراچی علاقے کے جرائم پیشہ افراد اور منشیات فروشوں کی تفصیلات ہیں۔ رپورٹ میں منشیات فروشوں، پولیس اہلکاروں، بااثر سیاسی شخصیات، صوبائی وزیر سعید غنی کے بھائی اور رشتہ داروں کے نام واضح طور پر ظاہر کیے ہیں جو جرائم میں ملوث ہیں۔
حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ ایک ذمہ دار شہری ہونے کے ساتھ ساتھ رکن صوبائی اسمبلی اور سندھ اسمبلی کا اپوزیشن لیڈر ہوں۔ چنیسر گوٹھ، محمود آباد، جمشید ڈویژن، کراچی کے منشیات فروشوں کے خلاف تفصیلی رپورٹ کی روشنی میں کارروائی کرانا میرا فرض ہے۔ مذکورہ رپورٹ کو حکومت سندھ کے اعلیٰ حکام نے التواء میں رکھا ہوا ہے۔
حلیم عادل شیخ نے مزید انکشاف کیا ہے کہ سندھ حکومت نے ایک کمیٹی بنا کر صوبائی وزیر و دیگر کو رپورٹ سے کلیئر قرار دیا ہے جس پر تحقیقات کی ضرورت ہے۔ رپورٹ پر مزید کارروائی کے لئے انسداد دہشت گردی ایکٹ سیکشن 19 اے (1) کے تحت جے آئی ٹی تشکیل دی جائے تاکہ بااثر منشیات فروشوں کے خلاف کارروائی ہوسکے۔
خط کے متن میں حلیم عادل شیخ نے مزید لکھا کہ منشیات فروش حمید اللہ پٹھان کا ویڈیو بیان بھی سامنے آچکا ہے جس نے سعید غنی اور دیگر کے مذکورہ علاقے میں منشیات فروشی میں ملوث ہونے کے حقائق کا انکشاف کیا۔
حلیم عادل شیخ نے خط کی کاپیاں وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری،وفاقی سیکرٹری داخلہ، وفاقی سیکرٹری اے این ایف،چیف سیکرٹری سندھ،نسپکٹر جنرل سندھ پولیس، ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے،ڈائریکٹر جنرل رینجرز سندھ،ڈائریکٹر جنرل اینٹی نارکوٹک فورس،ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس اور ڈسٹرکٹ ایسٹ کو بھجوا دی۔