حریم شاہ پر عدالت برہم، پاکستان آکر ایف آئی اے کے سامنے پیش ہونے کا حکم

سندھ ہائیکورٹ میں حریم شاہ کے منی لانڈرنگ کے معاملہ پر ایف آئی کے سامنے پیش نہ ہونے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے حریم شاہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان آکر ایف آئی کے سامنے پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

 

سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس محمداقبال کلہوڑو نے ریمارکس دئے کہ حریم شاہ کی جانب سے سوشل میڈیا پر سیکیورٹی اور ملکی اداروں کے خلاف انتہائی نازیبا زبان استعمال کی گئی۔ جس پر حریم شاہ کے وکیل کا کہنا تھاکہ حریم شاہ اپنے بیان پر معافی مانگ چکی ہیں۔

 

جسٹس محمداقبال کلہوڑو نے حریم شاہ کو انکوائری افسر کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اگر حریم شاہ خود پیش نہ ہوئیں تو انہیں گرفتار نہ کرنے سے متعلق حکم نامہ واپس لے لیا جائے گا۔

 

حریم شاہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ حریم شاہ منی لانڈرنگ میں ملوث نہیں ہیں جس پر معزز جج نے ریمارکس دئے کہ یہ فیصلہ انکوائری افسر نے کرنا ہے۔ عدالت نے حریم شاہ کو گرفتار کرنے سے روکا تھا ۔ وہ اب انگلینڈ سے ترکی پہنچ گئی ہیں۔ عدالت میں جو انکا میڈیکل سرٹیفکٹ پیش کیا گیا وہ ترکی کی زبان میں ہے۔

 

عدالت نے حریم شاہ کے وکیل سے انکی موکل کی ایف آئی کے سامنے پیش ہونے کی حتمی تاریخ مانگی تو وکیل کا کہنا تھاکہ حریم شاہ کو ایف آئی کے سامنے پیش ہونے کی کم از کم ایک ماہ کی مہلت دی جائے۔

 

جسٹس محمداقبال کلہوڑو نے کہا کہ پہلے کا ایک ہفتے کا وقت دیا گیا پھر پندرہ بیس اب ایک مہینے کی مہلت مانگی جارہی ہے۔ حریم شاہ کو ایف آئی کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا گیا تھا لیکن انہوں نے پیش نہ ہو کر عدالت کی حکم عدولی کی ہے۔

 

حریم شاہ کو رعایت دی گئی اسکا مطلب یہ نہیں ہے کہ حکم مانا ہی نہ جائے۔ انہیں مزید رعایت نہیں دے سکتے۔ عدالت نے حریم شاہ کو وطن واپس آکر 18 اپریل تک ایف آئی کے سامنے پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

Spread the love
جواب دیں
Related Posts