Close Button
Karachi
Current weather
Humidity-
Wind direction-

جو واقعات ہورہے ہیں وہ سب کو دیکھائی دیتے ہیں جو واقعات اب نہیں ہورہے ان پر بھی غور کریں، کراچی پولیس چیف

ایڈیشنل آئی جی کراچی خادم حسین رند کا کہنا ہے کہ شہرقائد میں جرائم میں کمی آئی ہے۔ جو واقعات ہورہے ہیں وہ سب کو دکھائی دیتے ہیں لیکن اب جو نہیں ہورہے ان پر بھی غور کریں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق خادم حسین رند نے کراچی نے شہر میں اسٹریٹ کرائم کا ذمہ دار پڑوسی ملک افغانستان کو قرار دے دیا۔ غیرقانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کے خلاف آپریشن کے بعد جرائم کی شرح میں کمی آئے گی۔

ایڈیشنل آئی جی کراچی خادم حسین رند نے شہر میں اسٹریٹ کرائم کا ذمہ دار پڑوسی ملک افغانستان کو قرار دے دیا انھوں نے کہا کہ شہر میں اسٹریٹ کرائمز کی 2 بڑی وجوہات منشیات اور اسلحے کی دستیابی ہے۔
منشیات اور اسلحے کا تحفہ ہمیں پڑوسی افغانستان نے دیا ہےدنیا میں کوئی ایسا ملک یا شہر نہیں جہاں اسلحہ کرائے پر میسر ہو،مفتی ضیاء الرحمان کیس میں ایک ایسا ملزم ہاتھ آیا جو اسلحہ کرائے پر دیا کرتا تھا۔

انھوں نے کہا کہ وجوہات تھی کہ جس کی روشنی میں افغان کرمنلز کے خلاف آپریشن کیا گیا پولیس 10 ستمبر سے ہی افغان کرمنلز کے خلاف آپریشن کا آغاز کرچکی تھی افغان کرمنلز کے خلاف حکومت نے بعد میں پالیسی بنائی، حکومت نے 15 اکتوبر کو آپریشن روک کر افغان کرمنلز کو یکم نومبر تک مہلت فراہم کی۔

کراچی پولیس چیف نے بتایا کہ گزشتہ سال مجموعی طور پر 2400 افغان کرمنلز کو گرفتار کیا گیا1274 افغان کرمنلز 10 ستمبر سے 15 اکتوبر تک صرف 5 ہفتوں میں گرفتار کئے گئے،منشیات کے عادی افراد نے بھی شہرکو بہت نقصان پہنچایاجن وارادتوں میں لوٹ مار کے ساتھ قتل کی وارداوں میں زیادہ تر افغان کرمنلزملوث تھے۔

خادم حسین رند نے بتایا کہ یکم نومبر سے شروع ہونے والے گرینڈ آپریشن کے دوران 40 ہزار افغانی ملک سے گئے35ہزار چمن بارڈر سے افغانستان گئے اور 5 سے 6 ہزار طورخم سے واپس لوٹے،40 ہزار غیر قانونی مقیم اور افغان کرمنلز کے جانے کے بعد وارداتوں میں کمی آئی۔

انھوں نے کہا کہ گزشتہ سال جنوری سے ستمبر تک 23 پولیس اہلکار شہید ہوئےپچھلے سال کوئی ہفتہ خالی نہیں گزرتا تھا کہ جب ہم شہید کی نماز جنازہ ادا نہیں کرتے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ سال ستمبر سے آج تک ایک بھی پولیس اہلکارشہید نہیں ہوا جو واقعات ہورہے ہوتے ہیں وہ سب کو دیکھائی دے رہےہوتے ہیں جو واقعات نہیں ہورہے ان پر بھی توغور کریں۔

Share this news

Follow Times of Karachi on Google News and explore your favorite content more quickly!
جواب دیں
Related Posts