جنرل ساحر شمشاد مرزا نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا چارج سنبھال لیا

جنرل ساحر شمشاد مرزا نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ سنبھال لیا ہے۔ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو چاق و چوبند دستوں نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جوائنٹ اسٹاف ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں عہدہ سنبھالنے کی پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں تینوں افواج کے حاضر سروس ، ریٹائرڈ افسران اور سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی نے شرکت کی۔

جوائنٹ ہیڈکوارٹرز آمد پر نئے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کو چاق و چوبند جوائنٹ سروسز گارڈ نے سلامی پیش کی۔ اس موقع پر جنرل ساحر شمشاد مرزا نے گارڈ آف آنر اور مارچ پاسٹ کا جائزہ لیا۔

واضح رہے کہ نئے سی جے سی ایس سی کا انتخاب رواں ماہ 24 نومبر کو وزیراعظم نے اپنا اختیار استعمال کرتے ہوئے کیا۔ جس کی سمری منظوری کیلئے صدرِ پاکستان کو ارسال کی گئی۔

قبل ازیں لیفٹننٹ جنرل ساحر شمشاد نے گزشتہ سال اکتوبر 2021 میں راولپنڈی کور کے کمانڈر کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھالیں۔

جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی ایک انٹر سروسز فورم ہے، جو تینوں مسلح افواج کے درمیان رابطے کا کام کرتا ہے، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی وزیراعظم کے فوجی مشیر اور نیشنل کمانڈ اتھارٹی کے طور پر بھی خدمات انجام دیتے ہیں۔

جنرل ساحر شمشاد مرزا کا تعلق سندھ رجمنٹ سے ہے اور  جنرل ساحر شمشاد مرزا کا فوج میں بہت متاثر کن کیریئر رہا ہے اور گزشتہ 7 برسوں کے دوران انہوں نے اہم لیڈر شپ عہدوں پر بھی کام کیا ہے۔

جنرل ساحر شمشاد مرزا کو جنرل راحیل شریف کے آخری دو برسوں میں ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کی حیثیت سے توجہ ملنا شروع ہوئی۔ اپنی اس حیثیت میں وہ جی ایچ کیو میں جنرل راحیل شریف کی کور ٹیم کا حصہ تھے جس نے شمالی وزیرستان میں تحریک طالبان پاکستان کے خلاف آپریشن کی نگرانی کی اور کواڈریلیٹرل کوآرڈینیشن گروپ (کیو سی جی) میں بھی کام کرتے رہے۔

پاکستان، افغانستان، چین اور امریکا پر مشتمل اس گروپ نے ہی بین الافغان مذاکرات میں ثالثی کا کردار ادا کیا تھا۔ اس کے علاوہ جنرل ساحر شمشاد مرزا، سرتاج عزیز کی زیر قیادت گلگت بلتستان میں اصلاحات کے لیے بننے والی کمیٹی کا بھی حصہ تھے۔

لیفٹیننٹ جنرل بننے کے بعد انہیں چیف آف جنرل سٹاف تعینات کیا گیا جس کا مطلب یہ تھا کہ وہ فوج میں عملی طور پر چیف آف آرمی اسٹاف کے بعد دوسری طاقتور ترین شخصیت بن گئے۔

اس حیثیت میں وہ خارجہ امور اور قومی سلامتی سے متعلق اہم فیصلہ سازی میں شامل رہے۔ 2021 میں چینی وزیر خارجہ وینگ ژی کے ساتھ ہونے والی اسٹریٹجک بات چیت میں بھی وہ سابق پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ تھے۔

اکتوبر 2021 میں انہیں کور کمانڈر راولپنڈی تعینات کیا گیا تاکہ انہیں آپریشنل تجربہ حاصل ہوجائے اور وہ اہم عہدوں کے لیے اہل ہوجائیں۔

Spread the love
جواب دیں
Related Posts