جماعت اسلامی کراچی نے 20 مئی کو واٹر بورڈ کا گھیراؤ اور 29 مئی کو کراچی کارواں نکالنے کا اعلان کر دیا ہے۔ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی شہر کے مسائل کے حل کے لیے از سرِ نو مہم شروع کر رہی ہے، اس سلسلے میں 29 مئی کو بہت بڑا کراچی کارواں نکالیں گے۔
اے آر وائی نیوز پر شائع رپورٹ کے مطابق حافظ نعیم نے کہا ہم عوامی رابطہ کریں گے اور ہر ڈسٹرکٹ، ہر چوک اور چوراہے پر جا کر کراچی کی آبادی، ملازمتیں، کے فور منصوبہ سمیت تمام مسائل پر بات کریں گے۔
انھوں نے کہا 20 مئی کو ہم واٹر بورڈ کا گھیراؤ کریں گے، واٹر بورڈ کرپشن کا بہت بڑا اڈا بن چکا ہے، اور پانی فراہم کرنے کی بہ جائے بیچا جا رہا ہے، واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اپنا کام نہیں کر رہا، جس کی وجہ سے کراچی کے کئی علاقوں میں پانی کا بحران شدت اختیار کر چکا ہے۔
جماعت اسلامی کراچی نے کے الیکٹرک کی زیادتیوں کے خلاف طویل جدوجہد کی ہے، کے الیکٹرک ایک مافیا کی طرح ہے، یہ ہر ماہ فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر پیسے بڑھا دیتی ہے، اور اسے روکنے والا کوئی نہیں، کے الیکٹرک چاہتی ہے کہ اووربلنگ کریں اور کوئی نہ پوچھے۔
حافظ نعیم نے سندھ حکومت کے جماعت اسلامی کے ساتھ کیے گئے معاہدے پر عمل درآمد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جلد از جلد معاہدے کی تمام شقوں پر عمل درآمد کا اعلان کیا جائے، اگر پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم مل کر بھی کام نہ کریں تو ہم دونوں کے خلاف احتجاج کریں گے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم اقتدار میں ہوتی ہے تو کراچی کے لوگ پیچھے جاتے ہیں، لوگوں کو امید تھی پی ٹی آئی حکومت سے کراچی کو کچھ ملے گا مگر وہ کچھ نہ دے سکی۔
مردم شماری کے حوالے سے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انھوں نے کہا اس وقت بھی حکومت مردم شماری کرانے پر سنجیدہ نظر نہیں آ رہی، لیکن قومی انتخاب سے پہلے مردم شماری ہونی چاہیے، شہر کے لوگ ووٹ ڈالیں تو انھیں پتا ہو کہ ہم اپنا وزیر اعلیٰ بنا سکتے ہیں۔
انھوں نے کہا پیپلز پارٹی کو معلوم ہے سندھ میں کراچی کی آبادی کم ہے، کراچی کی آبادی کو پورا گنا گیا تو پیپلز پارٹی کو پتا ہے کہ ان کا نقصان ہوگا۔