Close Button
Karachi
Current weather
Humidity-
Wind direction-

جانوروں کی لمپی اسکن بیماری انسانوں میں منتقل نہیں ہوتی، آغاخان یونیورسٹی اسپتال کی تحقیق

سندھ کے شہری علاقوں کی مویشی منڈیوں کے متعدد جانور لمپی اسکن کی بیماری میں مبتلا ہیں۔ جس میں جانوں کی کھال پر گھانٹھ یا پھوڑے پھنسیاں پڑ گئی ہیں۔ جانوروں میں بیماری پھیلنے کے بعد متاثرہ جانور کے گوشت یا دودھ کے استعمال سے بیماری کے انسانوں میں پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا۔ لیکن آغا خان یونیورسٹی اسپتال نے اسے مسترد کردیا ہے۔

 

آغا خان یونیورسٹی ہسپتال (اےکے یو ایچ) نے واضح کیا ہے کہ یہ وبا انسانوں میں بیماری کا سبب نہیں بنتی۔اے کے ایچ یو نے تفصیلی تحقیق کے بعد نتیجہ اخذ کیا ہے کہ وبا سے متاثر جانوروں کے گوشت اور دودھ کے استعمال سے انسانی جسم میں بیماری منتقل نہیں ہوتی اس لئے جانوروں کا گوشت اور دودھ استعمال کیا جاسکتا ہے۔

 

تحقیق کے مطابق یہ وبا کیڑوں کے کاٹنے، زخم اور جراثیم زدہ اشیاء کے ذریعے پھیل سکتی ہے۔ تحقیق کاروں کا کہنا تھا کہ گوشت اور دودھ پینے سے انسانوں میں یہ بیماری پھیلنے کے کوئی شواہد نہیں ملتے۔

 

تاہم دیگر انفیکشنز سے بچنے کے لیے غذائی تحفظ کو یقینی بنانا چاہیے، جس میں جراثم سے پاک یا اچھی طرح پکے ہوئے دودھ یا اس کی مصنوعات کا استعمال، گوشت کو اچھی طرح پکانے اور اس گوشت کو چھونے کے بعد صابن اور پانی سے اچھی طرح ہاتھ دھونا شامل ہے۔

 

تحقیق کے آغاز میں ہی اے کے یو ایچ نے یہ بات واضح کردی تھی کہ یہ وبا مویشیوں کی ہے اور اس سے انسانوں میں بیماری نہیں ہوتی۔

 

واضح رہے 9 مارچ کو وزیر لائیو اسٹاک سندھ عبدالباری پتافی نے کہا تھا کہ لمپی اسکن ڈیزیز (ایل ایس ڈی) خطرناک بیماری ہے جو اب تک 20 ہزار جانوروں میں پھیل چکی ہے، 15 ہزار سےزائد جانور کراچی میں بیمار ہوئے ہیں جبکہ 30 فیصد جانور صحتیاب بھی ہوئے ہیں۔

Share this news

Follow Times of Karachi on Google News and explore your favorite content more quickly!
جواب دیں
Related Posts