کورونا کے باعث جامعہ کراچی میں تدریسی عمل تقریباً 2 سال سے متاثر رہا۔ صورتحال بہتر ہونے پر نئے تعلیمی سال کا آغاز ہوا تو سلیکشن بورڈ کے تنازعہ پر ایک ہفتہ سے جامعہ میں پھر تعلیمی عمل معطل ہے۔ انجمن اساتذہ نے کلاسوں کےبائیکاٹ کا اعلان کر رکھا ہے۔
ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق جامعہ کراچی میں عمومی رائے یہ ہے کہ فقط ایک استاد کو ریٹائرمنٹ کے بعد ایسوسی ایٹ پروفیسر کے عہدے پر ترقی دلانے کے لیے 42 ہزار سے زائد طلبا کی تعلیم کا حرج کیا جا رہا ہے، انجمن اساتذہ کے اعلان پر 31 جنوری سے جامعہ کراچی کے اساتذہ ہڑتال پر ہیں۔
30 جنوری کو جامعہ کراچی کی انتظامیہ کی جانب سے شعبہ فوڈ اینڈ سائنس اور شعبہ انوائرمینٹل اسٹڈیز کے اساتذہ کی ترقیوں کے لیے سلیکشن بورڈ شیڈول کیا گیا تو اس میں شعبہ گریڈ 20 میں ترقی کے منتظر انوائرمینٹل اسٹڈیز کے ایک استاد ظفر اقبال شمس امیدوار تھے جو اگلے ہی روز بغیر ترقی پائے ریٹائر ہوگئے۔
حال ہی میں محکمہ کا چارج لینے والے اور سلیکشن بورڈ کے رکن سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز مرید راہمو نے حکومت سندھ کی اجازت کے بغیر بورڈ کے انعقاد سمیت دیگر کچھ اعتراضات اٹھادیے اور اساتذہ کا موقف ہے کہ سلیکشن بورڈ زبردستی ملتوی کرادیا گیا جس کے بعد سے جامعہ کراچی کے اساتذہ نے تدریسی عمل کا بائیکاٹ کررکھا ہے۔
اساتذہ کا موقف ہے کہ کسی سابق سیکریٹری نے نہ پہلے کبھی جامعہ کراچی سے سلیکشن بورڈ کی اجازت کی ڈیمانڈ کی ہے نہ ہی موجودہ سیکرٹری یہ تقاضا کرسکتے ہیں۔ جامعہ کراچی کے ایک سینیئر استاد نے نام ظاہر نہ کیے بغیر ایکسپریس نیوز کو بتایاکہ اگر ترقی کی منظوری دے بھی دی جائے تو ایک ریٹائر استاد اس پوسٹ پر جوائننگ کیسے دے گا جوائننگ تو حاضر سروس ہی دے سکتے ہیں۔
امعہ کراچی میں گریڈ 22 کا سلیکشن بورڈ بروقت نہ ہونے کا ذمے دار اکثر اے کیو خان سینٹر فار جینیٹکس کے ڈی جی ڈاکٹر عابد اظہر کو قرار دیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ انھوں نے اثرانداز ہوکر اس میں تاخیر کرائی۔ انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے صدر پروفیسر شاہ علی القدر کا موقف ہے کہ یہ ایک استاد کا نہیں یونیورسٹی کی خود مختاری کا ہے، سیکریٹری بورڈ نے اسے چیلنج کیا ہے۔