وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کی قرار داد پر ووٹنگ کے لیے قومی اسمبلی کا اسپیکر اسد قیصر کی زیرِ صدارت شروع ہونے والا اجلاس ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس صبح ساڑھے 10 بجے شروع ہوا۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کا آغاز تلاوتِ قرآن مجید و ترجمے سے کیا گیا، جس کے بعد نعتِ رسول ﷺ اور قومی ترانہ پڑھا گیا۔ اجلاس کی ابتداء میں رکنِ قومی اسمبلی ڈاکٹر شازیہ کی والدہ کے انتقال پر فاتحہ خوانی کی گئی۔
قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ پرسوں پاکستان کی تاریخ کا ایک تابناک دن تھا ، جب عدالت نے آپ کے، عمران خان اور ڈپٹی اسپیکر کے غیر آئینی اقدام کو کالعدم قرار دیا اور نظریہ ضرورت کا سہارا نہیں لیا بلکہ نظریہ ضرورت کو ہمیشہ کے لیے دفن کردیا اور پاکستان کا مستقبل تابناک بنادیا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ گزارش کرتا ہوں سپریم کورٹ کا جو حکم ہے اس کے تابع آج ہاؤس کی کارروائی چلائیں، آج پارلیمانی نئی تاریخ رقم کرنے جارہا ہے، آئینی و قانونی طریقے سے سلیکٹڈ وزیراعظم کو شکست فاش دینے جارہا ہے، یہ کہنا چاہتا ہوں جو ماضی میں ہوا وہ ہوا، آج آئین و قانون و عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے لیے کھڑے ہوجائیں، آج صحیح معنوں میں اسپیکر کا کردار ادا کرکے تاریخ کے سنہرے حروف میں نام لکھوا لیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ جو عدالت کا فیصلہ ہے اس پر من و عن عمل کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق ایوان چلائیں گا، عدالتی حکم پر اس کی روح کے مطابق عمل ہو گا۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ حکومت ہٹانے سے متعلق غیرملکی سازش پر بھی بحث ہو گی۔
شاہ محمود قریشی نے ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ قائدِ حزبِ اختلاف نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا، تسلیم کرتا ہوں کہ عدم اعتماد کی آئین میں گنجائش موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک کو پیش کرنا اپوزیشن کا حق ہے، اس کا دفاع کرنا میرا فرض ہے، ہم آئینی جمہوری انداز سے عدم اعتماد کی تحریک کا دفاع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عدلیہ کے فیصلے کی نظر میں آج 3 اپریل ہے، اتوار کو دفاتر کھولے گئے، اجلاس منعقد ہوا، کارروائی کا آغاز ہوا، عدالت نے فیصلے میں متفقہ طور پر رولنگ کو مسترد کیا،اپوزیشن 4 سال سے نئے انتخابات کا مطالبہ کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اس بحران سے نکلنے کے لیے عوام کے پاس چلتے ہیں، عدلیہ کے فیصلے کو تسلیم کر لیا، عدلیہ کے پاس ہمارے دوست کیوں گئے، از خود نوٹس کیوں لیا گیا، اس کا ایک پس منظر ہے۔
شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا کہ قاسم سوری نے آئینی عمل سے انکار نہیں کیا، انہوں نے کہا کہ ایک نئی صورتِ حال آئی ہے، بیرونی سازش کی بات ہو رہی ہے اس لیے اجلاس کا غیر معینہ مدت تک ملتوی ہونا ضروری ہے، نیشل سیکیورٹی کا اعلیٰ ترین فورم ہے۔