کراچی میں بزرگ شہری کا 50 سال بعد بھی پلاٹ کا تنازع حل نہ ہوسکا۔ دوران سماعت سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس صلاح الدین پہنور نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ کراچی کے بعض علاقے کرمنلز کا گڑھ بن چکے ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ میں 1975 میں کراچی انڈسٹریل ایریا میں 1000 گز کے خریدے گئے پلاٹ کے کا تنازع 50 سال بعد بھی حل نہ ہونے کے خلاف شہری کی درخواست پر کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے ماتحت عدالت سے کیس کے کاغذات غائب ہونے پر انکوائری کا حکم دیا جبکہ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کے ڈی اے میرے موکل کو متبادل پلاٹ دے رہا ہے، جہاں پلاٹ دیا جا رہا ہے وہ جگہ جرائم پیشہ افراد کا گڑھ ہے اور وہاں بنیادی سہولیات بھی موجود نہیں ہیں۔
جسٹس صلاح الدین پہنور نے ریمارکس دیے کہ اُس جگہ کیا کراچی کے بعض علاقے کرمنلز کا گڑھ بن چکے ہیں، شہر میں ہزاروں کرمنلز اور سیریل کلرز بھی موجود ہیں جبکہ ہزاروں مطلوب ملزمان مفرور ہیں۔
وکیل درخواست گزار ریاض عالم ایڈووکیٹ نے کہا کہ شہری منصور لطیفی کے والد نے 1975 میں کراچی انڈسٹریل ایریا میں 1000 گز کا پلاٹ خریدا تھا جس پر قابضین نے قبضہ کر لیا تھا۔
وکیل نے کہا کہ ماتحت عدالت نےکے ڈی اے کو سرجانی ٹاؤن میں پلاٹ دینے کا حکم دیا، کے ڈی اے کو کسی اور مقام پر پلاٹ دینے کا حکم دیا جائے۔