فاقی کابینہ نے نئے مالی سال کے لیے بجٹ کی منظوری دے دی جس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اور پنشن میں 5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کرنے سے قبل وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں بجٹ تجاویز پیش کی گئیں۔ اجلاس میں کابینہ نے آئندہ مالی سال کے لیے فائنانس بل 23-2022 کی منظوری دے دی۔
کابینہ نے بجٹ تجاویز منظور کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اور پنشن میں 5 فیصد اضافے کی منظوری دے دی۔ اس کے ساتھ ہی کابینہ نے سرکاری ملازمین کا ایڈہاک الاؤنس بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے کی بھی منظوری دے دی۔
زیراعظم شہباز شریف کو سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصد تک اضافے کی تجویز دی گئی تھی تاہم انہوں ںے تجویز کے برخلاف وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ منظور کیا ہے۔
کابینہ نے وفاقی ترقیاتی بجٹ 800 ارب روپے رکھنے کی تجویز بھی منظور کی جس کے تحت آئندہ مالی سال کی 1150 ترقیاتی اسکیموں کیلیے فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔ ان میں 105 ارب بلوچستان، 68 ارب سندھ، 50 ارب پنجاب اور 48 ارب روپے کے پی کے لیے مختص ہیں۔
نئے بجٹ میں دفاع کیلئے 1586 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ نئے مالی سال کے پی ایس ڈی پی میں بلوچستان اور نوجوانوں کیلئے کئی اسکیمیں شروع کی جا رہی ہیں، ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے منصوبوں کے علاوہ وزیراعظم میرٹ بیسڈ لیپ ٹاپ اسکیم کے تحت ہونہار طالب علموں کو لیپ ٹاپ فراہم کیے جائیں گے۔
اس کے علاوہ ایک اور اسکیم بھی متعارف کرائی جا رہی ہے جس کے تحت اعلیٰ تعلیمی اداروں کے طالب علم آسان قسطوں پر لیپ ٹاپ خرید سکیں گے، جب کہ صوبوں کے تعاون سے پیشہ وارانہ تربیت کے 250 انسٹی ٹیوٹ قائم کیے جائیں گے جب کہ صوبوں کے اشتراک کار سے 250 منی اسپورٹس اسٹیڈیم بھی تعمیر کیے جائیں گے۔
مالی سال 23 ۔ 2022 کے بجٹ میں چین، پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت مختلف منصوبوں کو فاسٹ ٹریک بنیادوں پر مکمل کرنے کیلئے وسائل اور فنڈز مختص کرنے کو یقینی بنایا جائے گا، اسی طرح پرانے گوادر شہر میں بجلی اور پانی کے مسائل کے حل کیلئے فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔