چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے 14 مئی کو انتخابات کرانے کے حکم پر الیکشن کمیشن کی نظرثانی اپیل کی سماعت کے دوران ریمارکس دئے کہ ہم اللہ کیلئے کام کرتے ہیں اس لئے چپ بیٹھے ہیں۔ ایوان میں سخت باتیں نہ کی جائیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کے حکم پر الیکشن کمیشن کی نظرِ ثانی کی درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا کہ حکومت کی نہیں اللّٰہ کی رضا کے لیے بہت سی قربانیاں دے کر یہاں بیٹھے ہیں۔
دورانِ سماعت اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے روسٹرم پر آ کر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز عدالت کے کچھ ریمارکس کا تاثر درست نہیں گیا، کل عدالت میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے نکات پہلے کیوں نہیں اٹھائے۔
دوسرا نکتہ تھا کہ وفاقی حکومت پہلے 4/3 کے چکر میں پڑی رہی، ایک صوبے میں انتخابات ہوں تو قومی اسمبلی کا الیکشن متاثر ہونے کا نکتہ پہلے بھی اٹھایا تھا، اپنے جواب میں 4/3 کا فیصلہ ہونے کا ذکر بھی کیا تھا۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے اٹارنی جنرل سے مخاطب ہو کر کہا کہ ہم کل خوش تھے کہ قانونی نکات عدالت کے سامنے پیش کیے گئے، آپ کو گھبرانا نہیں چاہیے، عدالت آپ کی سماعت کے لیے بیٹھی ہے۔
کوئی معقول نکتہ اٹھایا گیا تو جائزہ لے کر فیصلہ بھی کریں گے، عدالت میں قانونی نکات پہلے اٹھائے گئے لیکن اس پر بحث نہیں کی گئی، کل نظرِ ثانی کے دائرہ اختیار پر بات ہوئی تھی، ماضی کو حکومت کے خلاف استعمال نہیں کریں گے، یاد رکھیں کہ آپ کے جو بھی اعمال تھے وہ وہیں تک محدود تھے۔
چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا کہ حکومت کی نہیں اللّٰہ کی رضا کے لیے بہت سی قربانیاں دے کر یہاں بیٹھے ہیں، آپ اپنے ساتھیوں سے کہیں کہ ہمارے دروازے پر اتنی سخت باتیں نہ کریں۔
سب سے بڑے ایوان میں اتنی سخت باتیں نہ کریں، ہم اللّٰہ کے لیے کام کرتے ہیں اس لیے چپ بیٹھے ہیں، جس ہستی کا کام کر رہے ہیں وہ بھی اپنا کام کرتی ہے، آپ کو جس نے صفائی دینے کا کہا اسے بتا دیں کہ عدالت صاف دل کے ساتھ بیٹھی ہے۔
چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ ہم نے تو آپ کو دیکھ کر کھلے دل سے ’گڈ ٹو سی یو‘ کہا۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ کسی اور طریقے سے کہی گئی باتیں رپورٹ ایسے ہوئیں کہ ان سے تاثر غلط گیا۔