وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کے زیر صدارت سندھ کابینہ کا اہم اجلاس ہوا جس میں متعدد اہم فیصلے کرلئے گئے۔ ترجمان وزیراعلی سندھ کے مطابق اجلاس میں 69 ایجنڈا نکات رکھے گئے اور یہ اجلاس اس دور حکومت کا طویل ترین اجلاس ہوگا۔
سندھ کابینہ کے اجلاس میں این ای ڈی ٹیکنالوجی پارک کیلئے 100 کروڑ روپے جاری کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ کابینہ نے خیرپور اسپیشل اکنامک زون پر ون ونڈو سہولت قائم کرنے کی منظوری دیدی۔ خیرپور اسپیشل اکنامک زون پر سندھ بلڈنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ ریگیولیشن ایڈاپ کرلئے گیے ہیں۔
کابینہ کے اجلاس میں پروفینشل فنانس کمیشن بنانے کی منظوری بھی دی گئی، وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ پی ایف سی کے چیئرمین ہوں گے جبکہ کو چیئرمین وزیربلدیات ناصر حسین شاہ ہوں گے۔
پی ایف سی کمیٹی میں 2 ایم پی ایز اور سیکریٹری فنانس اور سیکریٹری پی اینڈ ڈی، سیکریٹری بلدیات ممبران ہونگے۔ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، میئر سکھر ارسلان شیخ، ڈسٹرکٹ کائونسل سے قاسم نوید، چیئرمین میونسپل کمیٹی قاسم سراج، کورنگی ٹاؤن سے نعیم شیخ ٹاؤن کمیٹی کے نثار خاصخیلی ممبر ہونگے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے پی ایف سی کو آج ہی نوٹیفائی کرنے کی ہدایت دے دی۔ وزیراعلی سندھ کا کہنا تھا کہ پی ایف سی ایوارڈ مدت کے ختم ہونے سے پہلے اعلان کیا جائے گا۔
سندھ کابینہ نے دیکھ چوہڑ میں 2767.27 ایکڑ ایراضی انویسٹمینٹ ڈپارٹمینٹ کو دینے کی منظوری دیدی اس کی 50 فیصد اراضی پر تعلیمی ادارے بنائے جائینگے۔ سندھ کابینہ نے ڈاکٹر عاصم حسین کو چیئرمین ایجوکیشن بورڈ مقرر کرنے کی منظوری دیدی۔
سندھ کابینہ نے ڈائریکٹوریئیٹ آف اکاؤنٹس (انسپیکشن) کو بند کرنے کی منظوری دیدی۔ ترجمان وزیراعلیٰ نے بتایا کہ ڈائریکٹریٹ کے تمام فنکشنز ڈویژنل اے جی آفس چلاتا ہے، ڈائریکٹریٹ میں گریڈ ایک تا 18 کے 89 ملازمین ہیں، ڈائریکٹریٹ پر سندھ حکومت کا سالانہ 98 ملین روپے کا خرچہ آتا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ڈائریکٹریٹ بند کرنے کی منظوری دیتے ہوئے ہدایت کی کہ ڈائریکٹریٹ کے ملازمین کو محکمہ خزانہ کے سرپلس پول میں رکھا جائے، جہاں بھی آسامیاں خالی ہوں ان ملازمین کو وہاں مقرر کیا جائے۔
کابینہ اجلاس میں صوبائی وزرا، مشیر، معاون خاص، چیف سیکریٹری سہیل راجپوت، چیئرمین پی اینڈ ڈی حسن نقوی، پرنسپل سیکریٹری فیاض جتوئی و دیگر افسران شریک ہیں۔