ایم بی بی ایس کے امتحانات میں پاسنگ مارکس 70 فیصد کرنے کی تجویز زیرغور ہے جس پر پی ایم ڈٰی سی، وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینشن کے اجلاس میں غور ہوگا۔
سینٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران حکام کو بتایا گیا پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل، وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کے حکام نے بتایا کہ ایم بی بی ایس کے امتحانات میں پاسنگ مارکس 50 سے 70 فیصد تک بڑھانے کی تجویز زیر غور ہے جس پر آئندہ کونسل کے اجلاس میں غور ہوگا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کے چیئرمین اور اراکین نے اس تجویز کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ایم بی بی ایس کے زیادہ تر طلباء کے لیے 70 فیصد پاسنگ مارکس حاصل کرنا تقریباً ناممکن ہو گا اور پی ایم ڈی سی حکام کو مشورہ دیا کہ وہ اس تجویز کو اپنانے سے گریز کریں، اسے مضحکہ خیز قرار دیا۔
ایم بی بی ایس کے لیے 70 فیصد پاسنگ مارکس ایک مذاق ہے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کے چیئرمین سینیٹر ہمایوں مہمند نے پوچھا کہ کیا ایم بی بی ایس کے لیے 70 پی سی پاسنگ مارکس تجویز کرنے والے خود ڈاکٹر ہیں؟
انہوں نے پی ایم ڈی سی کو سینیٹ پینل کی تجویز کے مطابق غیر ملکی گریجویٹس کے پاسنگ مارکس کو 50 فیصد تک کم کرنے کا مشورہ بھی دیا۔
چیئرمین نے پی ایم ڈی سی کو متنبہ کیا کہ اگر پی ایم ڈی سی یہ جواز پیش کرنے میں ناکام رہا کہ غیر ملکی میڈیکل گریجویٹس کو 70 فیصد نمبر حاصل کرنے کے لیے کیوں کہا جا رہا ہے جبکہ ایم بی بی ایس کے طلباء کو صرف 50 فیصد پاسنگ مارکس کا استحقاق حاصل ہے۔
سینیٹر ہمایوں نے کہا کہ یہ انصاف کے اصول کے خلاف ہے۔ سینیٹر مہر تاج روغانی اور سینیٹر زرقا سہروردی نے بھی پی ایم ڈی سی کی جانب سے ایم بی بی ایس کے امتحانات میں پاسنگ نمبرز بڑھانے کی تجویز پر تنقید کی اور متنبہ کیا کہ اس سے میڈیکل کے طلبہ میں بے چینی پیدا ہوگی کیونکہ میڈیکل کے طلبہ کے لیے 70 فیصد مجموعی نمبر حاصل کرنا بہت مشکل ہے۔