ایشیا کپ کا شیڈول فائنل، بھارتی ٹیم پاکستان نہیں جائے گی نہ جے شاہ دورہ کریں گے، بی سی سی آئی عہدیدار

ایشیا کپ کے شیڈول کو حتمی شکل دے دی گئی۔ بی سی سی آئی عہدیدار نے سیکریٹری جے شاہ کے ایشیا کپ کیلئے پاکستان جانے کی خبروں کو مسترد کردیا۔ ایشیا کپ کے ابتدائی 4 میچز پاکستان میں ہوں گے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بی سی سی آئی کے خزانچی اور آئی پی ایل کے چیئرمین اردن دھومال کا کہنا ہے کہ سیکریٹری جے شاہ کے ایشیا کپ کیلئے پاکستان جانے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

ایشیا کپ کیلئے نہ ہی جے شاہ پاکستان جائیں گے اور نہ ہی بھارتی کرکٹ ٹیم پاکستان میں جاکر کھیلے گی۔ ڈربن میں جے شاہ کی پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین ذکاء اشرف سے ملاقات ہوئی جس میں ایشیا کپ کے شیڈول پر بات ہوئی اور ایشیا کپ کا شیڈول فائنل کرلیا گیا۔

ایشیا کپ کے ابتدائی 4 میچز پاکستان میں ہوں گے جسکے بعد پاک بھارت میچ سمیت تمام میچز سری لنکا میں ہوں گے، ایشیا کپ کا فائنل بھی سری لنکا میں کھیلا جائے گا۔

پاکستان ایشیا کپ میں صرف نیپال کے خلاف میچ ہوم گراؤنڈ پر کھیلے گا، جب کہ باقی تین میچز بنگلا دیش سری لنکا اور افغانستان کے درمیان ہوں گے۔ ایشیا کپ 31 اگست سے 17 ستمبر تک شیڈول ہے۔

واضح رہے اس سے قبل خبریں سامنے آئی تھیں کہ دونوں سربراہان جے شاہ اور ذکا اشرف کے درمیان ڈربن میں ہونے والی ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی جس میں اتفاق کیا گیا کہ پاکستان اور بھارت کو کرکٹ پر مل بیٹھنا چاہیے۔ ذکا اشرف نے جے شاہ کو ایشیا کپ میں پاکستان آنے کی دعوت دی جسے انہوں نے قبول کر لیا۔

جے شاہ نے ذکا اشرف کو بھارت میں ورلڈکپ میں دیکھنے کی دعوت دی اور انہوں نے ورلڈکپ کے دوران دورہ بھارت کی دعوت قبول کر لی۔دونوں بورڈ عہدیداران نے کرکٹ روابط میں بہتری لانے پر اتفاق کیا۔

بھارتی کرکٹ بورڈ کے عہدیدار کی جانب سے جے شاہ کے پاکستان آنے کی خبریں مسترد ہونے پر سابق کپتان راشد لطیف نے پاکستان کرکٹ بورڈ اور میڈیا کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

راشد لطیف کا کہنا ہے کہ اعلیٰ طاقت والے لوگ صرف اپنے پسندیدہ صحافیوں کو خبریں لیک کرنا دراصل اپنے مقصد کی خدمت نہیں کر رہے ہیں۔ لیکن الجھن پیدا کررہے ہیں۔ اب شاہ کی طرف سے ایسی کسی دعوت کو قبول نہ کرنے کی تردید ہے۔

 اس طرح کے رویے سے پاکستان کرکٹ کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ اگر بی سی سی آئی کے سکریٹری نے دعوت قبول کرلی ہوتی یا دوسری صورت میں ایک سرکاری پریس ریلیز کیوں کافی ہوسکتی تھی۔

Spread the love
جواب دیں
Related Posts