پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج چائے کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ گھر میں ۔ سفر میں ۔ ہوٹلوں میں ۔ محفلوں میں ہر جگہ چائے کا استعمال عام ہے۔ شدید سردی ہو یا گرمی ۔ گھر میں مہمان آئے ہوں یا دن بھر کی تھکان۔ دو گھونٹ گرما گرم چائے کی چسکیاں تازہ دم کردیتی ہیں۔
چائے کی تاریخ انتہائی قدیم ہے۔ کہا جاتا ہے کہ چائے کو ابتدا میں کھانے کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا، کچھ لوگ اس پودے کو بطور سبزی استعمال کرتے تھے، چند روایات میں اسے گندم کے دانوں کے ساتھ ملا کر استعمال کرنے کے شواہد بھی ملتے ہیں۔
چائے کی ایجاد حادثاتی طور پر ہوئی تھی۔ انٹرنیٹ پر موجود معلومات کے مطابق 2 ہزار 737 قبل مسیح میں چین کا بادشاہ شین ننگ درخت کے نیچے بیٹھا تھا۔ ملازم گرم پانی لایا تو درخت کی کچھ پتیاں پانی میں گریں اور اسکا رنگ تبدیل ہوگیا۔
بادشاہ نے یہ پانی پیا تو اسے تازگی محسوس ہوئی۔ بادشاہ کے منہ سے چھا لفظ نکلا ۔ غالباً وہ حیران تھا کہ یہ کیا چیز ہے۔ اس درخت کا نام ہی چھا رکھ دیا گیا جو بعد چاء ہوا اور اب چائے کہلاتا ہے۔
چائے اور اسکا انگریزی نام ٹی دونوں چینی زبان کے لفظ ہیں۔ چائے کے پودے کا اصل وطن مشرقی چین، جنوب مشرقی چین، میانمار اور آسام (بھارت) شامل ہیں۔
مختلف مراحل سے گزرنے کے بعد چائے نے باقاعدہ ایک تہذیب یافتہ شکل اختیار کرلی جو آج کل ہمارے یہاں اور مختلف ممالک میں رائج العام ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق روزانہ تقریباً دو ارب لوگ اپنے دن کا آغاز گرم چائے کی پیالی سے کرتے ہیں۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں عام طور پر چائے کا استعمال صبح ناشتے کے وقت کیا جاتا ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 19 دسمبر 2019 کو دنیا بھر میں چائے کی بڑھتی ہوئی ضروریات اور پسماندہ ممالک کی طرف سے چائے کی صنعت کو فروغ دینے کے لیے مطالبات دیکھتے ہوئے ہر سال چائے کا عالمی دن منانے کا فیصلہ اور اب ہر سال 21 مئی کو عالمی سطح پر یہ دن منایا جاتا ہے۔
چائے کا عالمی دن منانے کا مقصد بھوک اور غربت سے لڑنے کیلئے پسماندہ ممالک میں فروغ پاتی ہوئی چائے کی صنعت کو فروغ دینے کے لیے اقوامِ عالم کی حوصلہ افزائی کرنا ہے جس کے تحت ہر سال مختلف تقاریب کے ذریعے عوام الناس میں شعور اجاگر کیاجاتا ہے۔