کراچی کے علاقے لیاری سے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کو 2018 کے عام انتخابات میں شکست دینے والے عبدالشکور شاد نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلی۔
عبدالشکور شاد نے 2018 کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ٹکٹ الیکشن میں حصہ لیا اور پیپلز پارٹی کے گڑھ سمجھے جانے والے لیاری سے بلاول بھٹو کو ہرا کر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔
لیکن اب عبدالشکور شاد نے سیاست کو خیرباد کہ دیا ہے میڈیا رپورٹس کے مطابق اپنے بیان میں عبدالشکور شاد کا کہنا تھا کہ طبیعت کی خرابی کی وجہ سے آئندہ سیاسی سرگرمیاں جاری نہیں رکھ سکتے۔
عبدالشکور شاد کا کہنا ہے کہ سیاسی سرگرمیوں سے لاتعلقی اور سیاست سے دستبردار ی کا اعلان کرتے ہیں، آئندہ انتخابات میں بھی حصہ نہیں لیں گے۔ تاہم چند میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی کے ایم این اے نے پی ٹی آئی میں تنظیمی اختلافات کے باعث سیاست چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پی ٹی آئی کے ایم این اے عبدالشکور شاد نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز 1977 میں محمد ضیاء الحق کے مارشل لاء کے دوران کیا، جب وہ جامعہ کراچی میں زیر تعلیم تھے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ان کے گھر پر چھاپہ مارا اور اکتوبر 1978 میں شاد کی پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) قیادت کے حق میں ایک ریلی کے بعد ان کے والد کو گرفتار کر لیا گیا۔
ایک انٹرویو میں عبدالشکور شاد نے کہا تھا کہ 1989 میں بے نظیر بھٹو نے انہیں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی میں انسپکٹر مقرر کیا، جہاں انہوں نے 2002 تک کام کیا۔ 1981 میں انہیں جامعہ کراچی میں پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن کا جنرل سیکریٹری مقرر کیا گیا تھا اور اسی سال انہیں پیپلز پارٹی کراچی کے جنرل سیکرٹری کا اضافی چارج دیا گیا۔