پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج شیرخدا حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا یوم ولادت عقیدت و احترام اور مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جارہا ہے۔ اس موقع پر مساجد ، امام بارگاہوں اور عوامی مقامات پر محافل کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ جس میں حضرت علیؓ کی شان بیان کی جارہی ہے۔
حضرت علیؓ 13 رجب کو ہجرت سے 24 سال قبل مکہ میں پیدا ہوئے، آپ کی پیدائش سے متعلق تواریخ میں لکھا گیا ہے کہ آپ بیت اللہ کے اندر پیدا ہوئے، آپ کا شمار اسلام قبول کرنے والے اولین افراد میں ہوتا ہے۔ حضرت علیؓ پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کے چچا زاد بھائی اور داد تھے۔ حضرت علیؓ خلیفہ چہارم بھی تھے۔
حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے والد حضرت ابو طالبؑ اور والدہ جنابِ فاطمہ بنت ِ اسد دونوں قریش کے قبیلہ بنی ہاشم سے تعلق رکھتے تھے اور ان دونوں بزرگوں نے بعدِ وفات حضرت عبدالمطلب پیغمبر اسلام صلی علیہ وآلہ وسلم کی پرورش کی تھی۔
حضرت علی ؓ کی امتیازی صفات اور خدمات کی بنا پر رسول کریم ان کی بہت عزت کرتے تھے او اپنے قول اور فعل سے ان کی خوبیوں کو ظاہر کرتے رہتے تھے۔ جتنے مناقب حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے بارے میں احادیث نبوی میں موجود ہیں، کسی اور صحابی رسول کے بارے میں نہیں ملتے۔
عالم ِ اسلام کے چوتھے خلیفہ حضرت علی ؓ سے منسوب حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی چند احادیث مندرجہ ذیل ہیں ۔
علیؓ مجھ سے ہیں اور میں علیؓ سے ہوں۔
میں علم کا شہر ہوں اور علیؓ اس کا دروازہ ہے۔
تم سب میں بہترین فیصلہ کرنے والا علیؓ ہے۔
علیؓ کو مجھ سے وہ نسبت ہے جو ہارون کو موسیٰ علیہ السّلام سے تھی۔
یہ (علیؓ) مجھ سے وہ تعلق رکھتے ہیں جو روح کو جسم سے یا سر کو بدن سے ہوتا ہے۔
حضرت علی ؓ کو 19 رمضان40ھ کو صبح کے وقت مسجد میں عین حالتِ نماز میں ایک زہر میں بجھی ہوئی تلوار سے زخمی کیا گیا، زہر کےاثر سے 3 دن جانکنی کی حالت میں رہنے کے بعد 21 رمضان کو آپ اپنے خالقِ حقیقی سے جاملے۔ آپ کا روضہ مبارک عراق کے شہرنجف میں مرجع الخلائق ہے۔