یوکرین کے معاملہ پر امریکا اور روس کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہونے لگا۔ روس نے یوکرین کے دو علاقوں کو آزاد تسلیم کرکے امن دستے بھیجنے کا اعلان کردیا جس کے بعد امریکا کی جانب سے روس پر آج پابندیاں عائد کئے جانے کا امکان ہے۔
روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کے ڈونیئسک اور لوہانسک میں امن دستے بھیجنے کا حکم دے دیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق اس حوالے سے پیوٹن نے قوم سے خطاب کیا جس میں انہوں نے سوویت یونین کے ٹوٹنے، یوکرین کے معاملات، نیٹو اور امریکا کے اقدامات پر بات کی۔
روس کا کہنا ہے کہ یوکرین ڈونئیسک اور لوہانسک میں نسل کشی کی تیاری کر رہا تھا اور ” منسک ” معاہدے پر عمل نہیں کیا جارہا تھا۔ یوکرین کےمشرقی علاقوں ڈونئیسک اور لوہانسک نے خود کو جمہوریہ قرار دیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق روس نوازوں کے زیر اثر ان علاقوں سے متعلق فیصلے سے جرمنی اور فرانس کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے۔ دوسری جانب برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن اور نیٹو کے سیکریٹری جنرل اسٹولٹن برگ نے روس کے اس عمل کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ روسی اقدام یوکرائن کی خودمختاری اور علاقائی استحکام کو پامال کرنے کے مترادف ہے، منسک معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل اسٹولٹن برگ نے بھی روسی اقدام کی مذمت کی اور کہا کہ یوکرین کی خودمختاری اور علاقائی استحکام پامال کر دیا گیا ہے اور یہ منسک معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ امریکا نے ڈونئیسک اور لوہانسک پر پابندیوں کااعلان کردیا ہے جبکہ امریکا اوراتحادیوں نے یوکرین پر سلامتی کونسل کا اجلاس آج ہی بلانےکی درخواست دیدی ہے۔
یو این انڈر سیکریٹری نے مشرقی یوکرین میں روسی فوج کی بطورامن مشن تعیناتی کاحکم افسوسناک قرار دیا ہے، جبکہ امریکا آج منگل کو روس پر نئی پابندیوں کا اعلان کرے گا۔