سابق وزیراعظم عمران خان نے معروف یوٹیوبر جنیداکرم کے ساتھ پوڈکاسٹ انٹرویو میں مختلف موضوعات پر دل کھول کر اظہار خیال کیا۔ عمران خان نے انٹرویو میں سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کو آرمی چیف بنوانے کی خبروں کی تردید کی۔
سابق ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی جنرل فیض حمید سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں مشکل سیاسی صورتحال کے باعث وہ جنرل فیض حمید کو ڈی جی برقرار رکھنا چاہتے تھے۔ افغانستان کی صورتحال کے باعث وہ چاہتے تھے کہ انٹیلی جنس چیف تبدیل نہ ہو لیکن جنرل فیض حمید کو کبھی بھی آرمی چیف بنانا نہیں چاہتا تھا۔
عمران خان نے واضح کیا کہ انہیں گزشتہ سال جولائی میں حکومت کے خلاف ہونے والی سازش کا علم ہوچکا تھا۔ اگلی بار اگر الیکشن بھاری اکثریت سے نہ جیتے تو اقتدار نہیں سنبھالیں گے۔
امریکا اور بھارت کی مخالفت کے سوال میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ وہ امریکا یا بھارت کے مخالف نہیں ہیں۔ ہم امریکا کے ساتھ دوستی چاہتے ہیں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر ہوتے ہوئے پاکستان کے امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات تھے لیکن اپنے لوگوں کو مفادات پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
عمران خان نے انٹرویو میں کہا کہ امریکا کو اب پاکستان میں جی حضوری والے لوگ مل گئے ہیں۔ بھارت سے متعلق عمران خان نے کہا کہ وہ صرف بھارت میں آر ایس ایس اور بی جے پی پالیسیوں کے خلاف ہیں۔
عدالتی نظام سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں نے کبھی عدلیہ کے ادارے میں مداخلت نہیں کی لیکن 20، 25 کروڑ روپے لے کر جنہوں نے حکومت گرائی، ابھی تک کسی عدالت نے ان کے خلاف ایکشن نہیں لیا، جن لوگوں نے اپنے آپ کو بیچا اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا جا رہا۔
عمران خان کے مطابق ہم الیکشن ہار بھی جائیں ان کو ٹکٹ نہیں دیں گے جو ذاتی مفاد کیلئے سیاست میں آتے ہیں۔ ہمارا سسٹم ایسا بنا ہوا ہے کہ سینیٹ الیکشن میں پیسے چلتے ہیں۔ یوسف رضا گیلانی کا بیٹا پیسے دیتے پکڑا گیا لیکن اس کو چھوڑ دیا گیا۔ انصاف و قانون کی حکمرانی کيلئے عوام کا عدليہ پر پريشر آنا چاہيئے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ اگلے الیکشن میں بھاری اکثریت سے واپس آئیں گے۔ اکثریت نہ ہونے کے باعث قانون سازی کرنے میں مشکلات ہوتی ہیں۔ عوام زيادہ غصے ميں اِس ليے ہيں کيونکہ ايک منتخب وزيراعظم کو ہٹاکر کرپٹ لوگوں کو دوبارہ ملک پر مسلط کرديا گيا۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ قومیں تباہ تب ہوتی ہیں جب چھوٹے چور کو پکڑ لیں اور بڑے کو چھوڑ دیں، شہباز شریف کا اوپن اینڈ شٹ کیس ہے، شہباز شریف کے نوکروں کے نام پر 16 ارب روپے پکڑے گئے، اداروں میں کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھانے والے افراد بیٹھے ہیں۔ کابینہ میں 60 فیصد لوگ اس وقت ضمانت پر ہیں۔ شریف خاندان یا ضمانت پر ہے یا سزا یافتہ ہے، ان کو قوم پر مسلط کر دیا گیا۔
پوڈکاسٹ انٹرویو میں عمران خان نے علیم خان اور جہانگیر ترین سے اختلافات کی وجہ بھی بتادی۔ چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ علیم خان اپنی 300 ایکڑ زمین لیگل کروانا چاہتے تھے جبکہ جہانگیر ترین کا مسئلہ شوگر کمیشن تھا۔
شوگر مافیا پر انکوائری بٹھائی تو جہانگیر ترین سے اختلافات ہو گئے اور جہانگیرترین ان لوگوں کے ساتھ کھڑے ہوگئے جو ملک کے سب سے بڑے ڈاکو ہیں۔