الیکشن کے بعد وزیراعظم کے انتخاب سمیت حکومت سازی کے تمام مراحل

پاکستان میں 8 فروری کو ہونے والے انتخابات کے بعد اب سب کی نظریں حکومت سازی پر ہیں۔ انتخابات میں کوئی بھی جماعت سادہ اکثریت حاصل نہیں کرسکی جسکے باعث حکومت سازی کیلئے سیاسی جماعتوں کے درمیان جوڑ توڑ شروع ہوگئی ہے۔

ملک بھر میں براہ راست انتخابات 260 نشستوں پر ہوئے۔ جیتنے والی جماعتوں کو نشستوں کی تعداد کے تناسب سے پارٹیوں کیلئے 70 مخصوص نشستیں مختص کی گئی ہیں جن میں خواتین کی 60 اور غیرمسلموں کی 10 نشستیں شامل ہیں۔ اسطرح قومی اسمبلی میں نشستوں کی مجموعی تعداد 336 بنے۔

وزیراعظم کے انتخاب کیلئے 336 ارکان اسمبلی میں سے 169 ووٹ درکار ہوں گے۔ وزیراعظم کا انتخاب کا مرحلہ کسطرح ہوگا یہ آپ آگے جانیں گے۔ کیونکہ اس سے پہلے بھی حکومت سازی میں کئی مراحل شامل ہیں۔

انتخابات کے نتائج کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جاتا ہے کہ اتنے افراد منتخب ہو چکے ہیں اور پھر اس کی بنیاد پر مخصوص نشستیں الاٹ کی جاتی ہیں اور اس طرح ایوان مکمل کیا جائے گا۔

آئین کے مطابق الیکشن کمیشن کو انتخابات کے بعد 14 دنوں میں کامیاب امیدواروں کا نوٹیفکیشن جاری کرنا ہوتا ہے۔ الیکشن کمیشن کامیاب امیدواروں کا گیزٹ نوٹیفکشن قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کو بھجوادے گا۔

آئین کے تحت عام انتخابات کے بعد 21 دنوں میں قومی اسمبلی کا اجلاس بلانا ہوتا ہے۔ کامیاب امیدواروں کا گیزٹ نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد نگراں وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر مملکت کسی بھی وقت قومی اسمبلی کا اجلاس بلاسکتے ہیں بس عام انتخابات کے روز سے 21 دن سے زیادہ تاخیر نہیں ہوسکتی۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر گزشتہ حکومت کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیرصدارت ہوگا جس میں اسپیکر نومنتخب ارکان قومی اسمبلی سے حلف لیں گے۔ 

اراکین کے حلف کے بعد اسپیکر نئے اسپیکر کے انتخاب کے طریقہ کار اور تاریخ کا اعلان کریں گے۔ اسپیکر کے انتخاب کے بعد نو منتخب اسپیکر ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب کروائیں گے۔ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب نومنتخب ارکان کی خفیہ رائے شماری سے ہوگا۔

ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے بعد اسپیکر نئے قائد ایوان یعنی وزیراعظم کے انتخاب کے طریقہ کار کا اعلان کریں گے۔ قائد ایوان کے کاغذات نامزدگی جمع کروانے والے امیدواروں کو ایک دن کا وقت دیا جائے گا۔

وزیراعظم کے انتخاب کیلئے بھی صدر پاکستان قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کریں گے۔ قومی اسمبلی میں ڈویژن یعنی تقسیم کی بنیاد پر ووٹنگ کا عمل ہوگا۔اس طریقہ کار کے تحت قومی اسمبلی میں 2 لابیوں کو ووٹنگ کے لیے مخصوص کیا جائے گا۔

اراکین اپنے اپنے امیدوار کے حق میں ووٹنگ کی غرض سے ان دونوں مختلف لابیوں میں جائیں گے جہاں قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کا عملہ ارکان کے ناموں کا اندراج کرے گا۔

ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد گنتی کی جائے گی جس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے امیدوار کا نام اور حاصل کردہ ووٹوں کی تعداد کا اعلان کیا جائے گا۔

وزیراعظم کے لئے 2 یا اس سے زائد امیدوار بھی ہوسکتے ہیں۔ پہلے مرحلے میں اگر کسی امیدوار کو 169 ووٹ نہیں ملے تو دوسری بار ان دو امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہو گا جنہوں نے پہلی مرتبہ سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ہوتے ہیں۔ 

دوبارہ ووٹنگ میں اگر پھر دونوں امیدواروں کے ووٹوں کی تعداد یکساں ہوئی توایسی صورت میں اسپیکر قومی اسمبلی کا ووٹ فیصلہ کن کردار اداکرے گا۔

نومنتخب وزیر اعظم ایوان صدر جاکر اپنے عہدے کا حلف اٹھائے گا اور پھر ایوان سے اعتماد کا ووٹ بھی لے گا۔ وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد اپنی کابینہ کا اعلان کرے گا اور پھر نگران سیٹ اپ جو انتخابات کی نگرانی کے لیے قائم کیا گیا وہ نئی حکومت کو اقتدار سونپ دے گا۔

 

Spread the love
جواب دیں
Related Posts