الیکشن کیلئے اکتوبر یا نومبر کی تاریخ بنتی ہے، اتحادی عام انتخابات مقررہ وقت پر کرانے کیلئے متفق ہیں، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ اتحادی جماعتیں متفق ہیں کہ عام انتخابات مقررہ وقت پر کرائے جائیں، الیکشن کیلئے اکتوبر یا نومبر کی تاریخ بنتی ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت اتحادی جماعتوں کا اجلاس ہوا جس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد ، انتخابات اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا کام ثالثی کرانا نہیں بلکہ آئین و قانون کے مطابق فیصلے دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اتحادی جماعتیں متفق ہیں کہ عام انتخابات مقررہ وقت پرہوں اور اتحادی حکومت ملک کودرپیش چیلنجز سے نکالنے کے لیے پرعزم ہے اور تمام فیصلے ملک کے وسیع تر مفاد میں کیے جائیں گے۔ قومی اسمبلی اگست میں تحلیل ہوگی جسکے بعد الیکشن کی تاریخ اکتوبر یا نومبر کی بنتی ہے۔ 

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت کا موقف ہےکہ سپریم کورٹ کا فیصلہ تین چار کا ہے، سپریم کورٹ نے الیکشن کے فنڈز سے متعلق جواب مانگا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ کے فیصلےکا احترام کیا جانا چاہیے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ثالثی اور  پنچایت سپریم کورٹ کا کام نہیں ہے، سپریم کورٹ کا کام قانون اور آئین کے مطابق فیصلے کرنا ہے، الیکشن کے لیے اکتوبر  یا نومبر کی تاریخ بنتی ہے، اتحادی حکومت نے آخری کوشش کی کہ سب ایک الیکشن پر متفق ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے امریکا پر سازش کا الزام لگا کر ڈھٹائی اور بیشرمی سے یوٹرن لیا ہے، پاکستان سے باہر  پی ٹی آئی کے چند ایجنٹس نےگھناؤنا کردار ادا کیا۔

انہوں نےکہا کہ ہمیں گفتگو کا دروازہ بند نہیں کرنا چاہیے،گفتگو کا فارمیٹ کیا ہوگا بیٹھ کر فیصلہ کرسکتے ہیں، پارلیمانی کمیٹی اس معاملے میں گنجائش پیدا کرسکتی ہے، اتحادی جماعتوں نے الیکشن کی ایک تاریخ پر کوشش کی، انا کا مسئلہ نہیں بنایا۔

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھاکہ ابھی بھی صورتحال بڑی چیلنجنگ ہے، کل سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ جسے پارلیمان نے قبول نہیں کیا لیکن سپریم کورٹ اپنے تین رکنی بینچ کے ساتھ معاملات آگے لے کر جانا چاہتی ہے تو اس لیے ہم دوبارہ اکٹھا ہوئے ہیں تاکہ اس پر ہم اپنے فیصلے کا دوبارہ اعادہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ دوسری بات یہ کہ کل اسی بینچ نے الیکشن کے متعلقہ فنڈز کے حوالے سے جواب مانگا ہے، اس سے پہلے جو سپریم کورٹ نے جو فیصلے دیے تھے پارلیمان نے ڈیل کیا اور آج بھی پارلیمان نے جو فیصلے دیے ہیںٍ اور جو قراردادیں منظور کی ہیں۔

یہ معاملہ بھی پارلیمان چاہے گی کہ ان کے سامنے لایا جائے اور اس بارے میں اپنی رائے کو قوم کو سامنے لے کر آئیں اور ہمارا بھی فرض بنتا ہے کہ اس معاملے میں پارلیمان نے جو فیصلے دیے ہیں اس کا احترام کریں۔ سپریم کورٹ کا کام ثالثی کرانا نہیں بلکہ آئین و قانون کے مطابق فیصلے دینا ہے۔

Spread the love
جواب دیں
Related Posts