2023 انسانی تاریخ کا گرم ترین سال رہا اور اب اقوام متحدہ نے 2024 کے گرم ترین سال ہونے کے خطرے سے آگاہ کردیا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق گلوبل وارمنگ پر قابو پانے کے لیے ناکافی اقدامات کی وجہ سے 2024 گرم ترین سال ثابت ہوسکتا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن ( ڈبلیو ایم او ) نے اسٹیٹ آف دی گلوبل کلائمیٹ کے عنوان سے رپورٹ جاری کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق زمین کو شدید ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا ہے۔
ڈبلیوایم او کی رپورٹ میں کہا گیا ہے 2023 میں گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج، زمینی اور سمندری درجہ حرارت میں اضافہ ریکارڈ سطح پر رہا اور گلیشیئرز کے پگھلنے کی رفتار میں بھی تاریخی اضافہ دیکھا گیا۔
اور اب 2024 میں بھی ماحولیاتی تبدیلیاں کرہ ارض پر اثرانداز ہوں گی اور زمین کے درجہ حرارت میں اضافہ ہوگا اور اس بات کا بہت زیادہ امکان ہے کہ رواں سال گرمی کی شدت 2023 کا ریکارڈ توڑ دے گی۔
ڈبلیو ایم او کے مطابق 2023 کے آخر تک 90 فیصد سے زائد سمندروں کو گزشتہ سال کے دوران گرمی کی شدید لہر یعنی ہیٹ ویو کا سامنا کرنا پڑا تھا اور اس سال بھی یہ صورتحال درپیش ہوسکتی ہے۔
ٹوئنٹی فور نیوز کے مطابق بحیرہ عرب میں بھی رواں سال درجہ حرارت بڑھے گا اور اسکا اثر تمام ساحلی شہروں پر ہوگا جسکے نتیجے میں پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی بھی متاثر ہوسکتا ہے۔
بحیرہ عرب میں درجہ حرارت میں اضافے کو النینو کا نام دیا گیا ہے، ڈبلیو ایم او کا کہنا ہے کہ النینو کے باعث رواں سال کم بارشیں اور موسم گرم رہے گا، بڑھنے والے درجہ حرارت کا اثر ایشیا کے مختلف حصوں پر مختلف ہوگا۔
پاکستان محکمہ موسمیات کے چیف سردار سرفراز کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال بھی النینو کا سال رہا ہے، النینو کے باعث شہر قائد میں معمول سے کم بارشیں ہوئیں۔
اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوٹیریس نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زمین خطرے کے دہانے پر ہے یعنی زمین کو شدید ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا ہے۔ ایندھن کی آلودگی آب و ہوا کو نقصان پہنچا رہی ہیں اور ان موسمیاتی تبدیلیوں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
رواں سال کے آغاز میں برطانیہ کے محکمہ موسمیات کی جانب سے بھی رواں سال گرم ترین ہونے کی پیشگوئی کی گئی تھی اور ساتھ میں اس خطرے سے خبردار کیا گیا تھا کہ جدید تاریخ میں پہلی بار 2024 میں اوسط عالمی درجہ حرارت صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر جائے گا۔
واضح رہے کہ 2015 کے پیرس معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز نہیں کرنے دیا جائے گا۔