بہاولپور کی اسلامیہ یونیورسٹی کے چیف سیکیورٹی افسر سے منشیات، نازیبا ویڈیوز اور تصاویر برآمد ہونے کے کیس میں بڑی پیشرفت ہوئی ہے، یونیورسٹی کے چیف سیکیورٹی افسر سید اعجاز اور ڈائریکٹر فنانس ابو بکر کے موبائل فونز کا فرانزک مکمل کرلیا گیا۔
بہاولپور میں 2 روز قبل گرفتار ہونے والے اسلامیہ یونیورسٹی کے چیف سیکیورٹی آفیسر سے منشیات، نازیبا ویڈیوز اور تصاویر برآمد ہونے کے کیس میں ہوشرباء انکشافات سامنے آگئے جبکہ ملزم اعجاز شاہ اور ڈائریکٹر فنانس ابوبکر کے موبائل فونز کا فرانزک مکمل کرکے ویڈیوز، چیٹس اور تصاویر کے حوالے سے جامعہ رپورٹ نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب کو ارسال کردی گئی۔
پولیس رپورٹ میں جامعہ میں زیر تعلیم منشیات فروش طالبعلم کا سید اعجاز کے ساتھیوں سے رابطے کا انکشاف بھی سامنے آیا ہے۔ 2 روز قبل اسلامیہ یونیورسٹی کے چیف سیکیورٹی افسر اعجاذ شاہ سے ڈرگ آئس برآمد ہوئی تھی ملزم کے موبائل فون میں مبینہ طور پر نازیبا ویڈیوز، تصاویر اور دیگر مواد برآمد ہوا تھا۔ ملزم اعجاز شاہ 24 جولائی تک عدالتی ریمانڈ کے بعد پولیس کے حراست میں موجود ہے۔
ادھر وائس چانسلر ڈاکٹر اطہر محبوب نے مکمل طور پر تردید کرتے ہوئے آئی جی پنجاب پولیس کو خط لکھ دیا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی افسران پر درج کیے گئے کیسز جھوٹے ہیں معاملے کی شفاف تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آی ٹی) بنائی جائے۔ یونیورسٹی کو بدنام کرنے کی مضموم کوشش کی جارہی ہے۔
دوسری جانب اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے افسران کے خلاف پولیس کا کریک ڈاون جاری ہے۔ بہاولپور پولیس نے اسلامیہ یونیورسٹی کے ملازمین کے گرد گھیرا تنگ کردیا۔