اسرائیل کی وحشیانہ بمباری اور ایندھن کی قلت کے باعث غزہ کے دوسرے بڑے اسپتال میں بھی کام بند ہوگیا۔ عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق غزہ کے دوبڑے اسپتالوں الشفا اور القدس میں دواؤں اورایندھن کی قلت کے باعث نئے مریضوں کا داخلہ اور کام بند ہوگیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائرکٹر نے مزید انسانی جانی نقصان کو روکنے کے لیے فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسپتال محفوظ مقامات میں شامل ہوتے ہیں۔ جب اسپتالوں کو قتل گاہ میں تبدیل اور برباد کردیا جائے تو دنیا کو خاموش نہیں بیٹھنا چاہیے۔
عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ غزہ کے سب سے بڑے الشفا اسپتال کے آئی سی یو کے تمام مریض دم توڑ گئے، اسپتال کے انکیوبیٹرز میں موجود تمام قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کو نکال لیا گیا جن میں سے مزید 5 بچوں نے دم توڑ دیا۔
ترجمان ہلال احمر فلسطین کا کہنا ہے کہ طبی عملہ بد ترین حالات میں زخمیوں کے علاج کی کوشش کر رہا ہے، دوا، پانی، کھانے سے محروم اسپتالوں میں صورتحال بھیانک ہو چکی ہے۔
دوسری جانب فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ کے خان یونس اسپتال پراسرائیلی حملے میں 13 فلسطینی شہید ہوگئے۔ بمباری سے آس پاس کے مکانات بھی ملبے کا ڈھیر بن گئے۔ غزہ میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 11 ہزار سے زائد ہوچکی ہے۔
دوسری جانب حماس نے کہا ہے کہ اسپتالوں پر حملوں کے بعد اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کیلئے جاری مذاکرات معطل کر دیئے گئے ہیں. اسرائیلی جارحیت کے جواب میں حزب اللہ ، القسام اور القدس بریگیڈ نے اسرائیل پر راکٹ حملے کئے۔