اسرائیل کی جانب سے رات گئے غزہ کے العہلی عرب ہسپتال پر 2008 کے بعد سے اب تک کا سب سے زیادہ تباہ کُن حملہ کیا گیا جس میں 500 سے زائد فلسطینی شہید اور سیکڑوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
مشرق وسطی کے خبر رساں ادارے الجزیرہ کے مطابق گزشتہ رات غزہ کے ہسپتال پر اس وقت بمباری کی گئی جب وہاں کئی فلسطینی پناہ لیے ہوئے تھے۔ یہ حملہ ایسے موقع پر ہوا جب امریکی صدر جو بائیڈن اسرائیل کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے اسرائیل کا دورہ کر رہے ہیں۔
فلسطینی وزارت دفاع نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں العاہلی ہسپتال پر اسرائیلی حملہ 2008 کے بعد لڑی جانے والی 5 جنگوں میں ہونے والا سب سے زیادہ تباہ کُن حملہ تھا۔
ترجمان فلسطینی وزارت دفاع محمود بسال کا کہنا تھا کہ فلسطین کی تاریخ میں ایسے حملے کی مثال نہیں ملتی جو العاہلی ہسپتال پر کیا گیا۔ ہم نے ماضی کی جنگوں میں کئی سانحات دیکھے ہیں مگر جو کچھ آج یہاں ہوا وہ نسل کشی کے مترادف ہے۔
حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ نے اپنے حالیہ بیان میں اس حملے کا ذمہ دار امریکا کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ یہ امریکا ہی ہے جس نے اسرائیل کو پوری طرح سہارا اور تحفظ دے رکھا ہے۔ اس وجہ سے وہ اندھا دھند کبھی گھروں،مسجدوں، اسکولوں پر اور کبھی اسپتالوں پر بھی بمباری کر رہا ہے۔
پاکستان سمیت کینیڈا، مصر، قطر، ترکیہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ایران اور عالمہ ادارہ صحت نے اہلی عرب ہسپتال پر فضائی حملے کی مذمت کی ہے اور عالمی برادری سے اس طرح کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔
نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے غزہ میں ہسپتال پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہسپتال کو ٹارگٹ کرنا ایک غیرانسانی عمل ہے۔
حملے کے بعد روس اور متحدہ عرب امارات نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بلانے کا مطالبہ کردیا ہے۔ دوسری طرف امریکی صدر جوبائیڈن نے اردن کا دورہ منسوخ کردیا